’’میں مہاتما گاندھی کا احترام کرتی ہوں، ریمارک مسخ کئے گئے تھے۔ یہ ایک عورت اور سادھوی کی توہین ہے‘‘، راہول گاندھی کیخلاف تحریک مراعات
نئی دہلی۔29 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) مہاتما گاندھی کے قاتل نتھو رام گوڈسے کی ستائش اور اس کو محب وطن قرار دینے سے متعلق اپنے مبینہ ریمارکس پر اپوزیشن کی سخت تنقید کا سامنا کرنے والی بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے لوک سبھا میں بالآخر جمعہ کو دو مرتبہ افسوس و معذرت خواہی کا اظہار کرلیا اور دعوی کیا کہ ان کے ریمارکس کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کانگریس لیڈر راہول گاندھی پر تنقید کی اور انہیں (سادھوی کو) دہشت گرد قرار دیئے جانے کے خلاف تحریک مراعات پیش کی۔ بھوپال کی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ مختلف پس منظر میں یہ تبصرے کی تھیں۔ ڈی ایم کے کے رکن اے راجہ نے چہارشنبہ کو ایوان میں نتھورام گوڈسے کے عدالت میں دیئے گئے ایک بیان کا حوالہ دیا تھا جس میں بتایا گیا کہ اس نے مہاتما گاندھی کا قتل کیوں کیا تھا۔ راج کے بیان پر پرگیہ ٹھاکر نے اپنے ریمارکس کے ذریعہ ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا تھا۔ پرگیہ نے لوک سبھا میں اپنے بیان میں کوڈسے کا نام لئے بغیر کہا کہ ’میرے تبصروں سے اگر کسی کو کسی طرح کوی کوئی تکلیف پہنچی ہے تو اس کے لیے میں افسوس و معذرت کا اظہار کرتی ہوں۔ لیکن ایوان میں کئے گئے میرے تبصروں کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور ان کی غلط تشریح کی گئی ہے۔ پرگیہ ٹھاکر نے یہ بھی کہا کہ وہ مہاتما گاندھی کا بھرپور احترام کرتی ہیں اور ملک کے تئیں ان کی خدمات کو خراج عقیدت ادا کرتی ہیں۔ بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ایوان کے ایک موجودہ رکن نے انہیں دہشت گرد کہا حالانکہ عدالت سے وہ بری ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ایک رکن نے اعلانیہ طورپر مجھے دہشت گرد قرار دیا حالانکہ عدالت کی طرف سے میں مجرم قرار نہیں دی گئی ہوںیہ (ایسا الزام) ایک عورت ایک سادھوی کی توہین ہے۔‘ اس قسم کے ریمارکس بھی خلاف قانون ہیں۔ واضح رہے کہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر مالیگائوں دھماکہ کیس میں ہنوز ملزم ہے۔ شمالی مہاراشٹرا میں پارچہ صنعت کے لیے مشہور علاقہ مالیگائوں میں 29 ستمبر 2008ء کو ایک مسجد کے قریب کھڑی موٹر سائیکل مںی ہوئے دھماکے میں کم سے کم 6 افراد ہلاک اور دیگر 100 زخمی ہوگئے تھے۔ پرگیہ کی معذرت خواہی سے غیر مطمئن کانگریس کے ارکان ایوان میں پرزور احتجاج کے ساتھ نعرہ بازی کرتے ہوئے بی جے پی کی اس رکن کی ایوان سے معطلی کا مطالبہ کیا۔ کانگریس کے ارکان ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے اور ’گوڈسے پارٹی ڈائون ڈائون‘ اور ’مہاتما گاندھی کی جئے‘ جیسے نعرے لگائے۔ بعدازاں اسپیکر اوم برلا نے کانگریس کے گروپ لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو اس مسئلہ پر اظہار خیال کی اجازت دی جس پر انہوں نے کہا کہ پرگیہ ٹھاکر کے ریمارکس سے نہ صرف ہندوستان بلکہ ساری دنیا کو ٹھیس پہنچی ہے۔ کیوں کہ مہاتما گاندھی نہ صرف ہندوستان کے بابائے قوم ہیں بلکہ ساری دنیا کے لیے ایک قابل تقلید مثالی شخصیت ہیں۔ پرگیہ ٹھاکر نے سہ پہر 3 بجے لوک سبھا میں بیان دیا جس میں کہا کہ میں صرف وہی کہنا چاہتی ہوں جو میں اپنے ملک کے لیے کی ہوں۔
’پرگیہ دہشت گرد، میں اپنے بیان پر قائم ہوں‘
ہر قسم کی کارروائی کا سامنا کرنے تیار ہوں: راہول گاندھی
نئی دہلی۔29 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی نے جمعہ کو کہا کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ٹوئٹر پر کئے گئے اپنے ریمارکس پر وہ بدستور قائم ہیں اور اس ضمن میں کسی بھی کارروائی کا سامنا کرنے تیار ہیں۔ راہول گاندھی نے دعوی کیا کہ ٹھاکر بھی نتھورام گوڈسے کی طرح تشدد پر یقین رکھتی ہیں۔ ٹھاکر کو دہشت گرد قرار دینے سے متعلق بیان کے بارے میں اخباری نمائندوں کے سوال پر راہول نے جواب دیا کہ ’جی ہاں! میں اپنے اس بیان پر بدستور قائم ہوں جو میں نے ٹوئٹر پر لکھا تھا۔ جی ہاں میں قائم ہوں‘۔ ان کے ریمارکس کے خلاف کارروائی کے لیے بی جے پی کے مطالبہ کے بارے میں سوال پر کانگریس قائد نے جواب دیا کہ ’’چلو یہ (کارروائی) بھی ٹھیک ہے۔ پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ وہ جو چاہیں کرلیں میں اس کا خیرمقدم کرں گا۔‘ گوڈسے نے تشدد استعمال کیا تھا اور وہ (ٹھاکر) بھی تشدد پر یقین رکھتی ہیں۔ راہول گاندھی نے چہارشنبہ کو پرگیہ کی طرف سے پارلیمنٹ میں ستائش کئے جانے کے بعد ٹوئٹر پر ریمارک کیا تھا کہ ’دہشت گرد پرگیہ نے دہشت گرد توڈسے کو محب وطن قرار دیا ہے۔ یہ ہندوستانی پارلیمانی تاریخ کا ایک افسوسناک دن ہے‘۔