نئی دہلی ، 9 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) انھیں تاریخ میں بھلے ہی ایسے وزیر اعظم کے طور پر یاد کیا جائے گا جس نے ہندوستان کو فراخدلانہ معاشی پالیسی کی راہ پر ڈالا لیکن پی وی نرسمہا راؤ ہمیشہ اس بات کیلئے بھی عوام کے ذہنوں میں رہیں گے کہ وہی تو تھے جن کی نگرانی میں بابری مسجد کو منہدم کیا گیا، جس پر اس ملک میں سکیولرازم کی بنیادی ہل گئیں۔ کئی زبانوں سے واقف، اسکالر اور انوکھی نوعیت کے آنجہانی شاطر سیاستدان کی سیاسی وراثت پر 16 ویں صدی کی مسجد کی 6 ڈسمبر 1992ء کو شہادت کا داغ ہمیشہ لگا رہے گا، جبکہ وہ وزیراعظم تھے۔ کیا وہ انہدام کو روک سکتے تھے؟ یہ پریشان کن سوال 30 سال سے موضوع بحث ہے اور آج بھی اس کا اطمینان بخش جواب نہیں ملا ہے۔