پارٹی رکن پارلیمنٹ کے بیان سے بی جے پی کا اظہار لا تعلقی‘ سپریم کورٹ سے متعلق ریمارک پر کانگریس کی تنقید
نئی دہلی : سپریم کورٹ اور چیف جسٹس آف انڈیا کے متعلق بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے متنازعہ بیان پر توہین عدالت کی کارروائی کا مطالبہ شروع ہو گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے ایک ایڈوکیٹ آن ریکارڈ نے اٹارنی جنرل کو مکتوب لکھ کر توہین عدالت کا مقدمہ دائر کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔ وکیل نے خط میں لکھا کہ آئین نے سپریم کورٹ کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ کسی بھی قانون کی آئینی حیثیت کی تحقیقات کرے۔ ساتھ ہی انہوں نے آگے لکھا کہ نشی کانت دوبے نے سپریم کورٹ پر مندروں کے معاملے میں کاغذ کا مطالبہ کرنے اور مسجدوں کے معاملے میں چھوٹ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ اٹارنی جنرل کو بھیجے گئے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دوبے نے سی جے آئی سنجیو کھنہ کا نام لے کر انہیں ملک میں خانہ جنگی کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا ہے۔ اس طرح کے تمام بیانات توہین عدالت ایکٹ کے سیکشن 2(سی)(آئی) کے تحت سپریم کورٹ کی توہین ہے۔ اس لیے اٹارنی جنرل نشی کانت دوبے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی اجازت دیں۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے سپریم کورٹ کو لیکر ایسا بیان دیا ہے جس سے سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا ہے۔ نشی کانت دوبے نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ملک میں ہونے والی تمام خانہ جنگیوں کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ سپریم کورٹ ملک میں مذہبی جنگ بھڑکانے کی ذمہ دار ہے۔ تاہم بی جے پی نے نشی کانت دوبے کے بیان سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ درحقیقت جھارکھنڈ کے گوڈا سے چار بار کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنی حدود سے باہر جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور شدہ قوانین کو منسوخ کر رہی ہے اور یہاں تک کہ سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری کرنے والے صدر کو بھی ہدایات دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کام کیلئے سپریم کورٹ جانا پڑے تو کیا پارلیمنٹ کو بند کر دینا چاہیے؟بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے نشی کانت دوبے کے بیان سے خود کو دور کرتے ہوئے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا بی جے پی ارکان پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے عدلیہ اور ملک کے چیف جسٹس کے بارے میں دیے گئے بیانات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ ان کا ذاتی بیان ہے۔ نشی کانت کے ریمارکس حال ہی میں منظور شدہ وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 پر سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے درمیان آئے ہیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے ایکٹ کی کچھ دفعات پر سوالات اٹھائے تھے جن میں ‘وقف بائی یوزر’ کی فراہمی بھی شامل ہے۔ اس کے بعد حکومت نے عدالت عظمیٰ کو یقین دلایا تھا کہ وہ 5 مئی کو ہونے والی اگلی سماعت تک وقف (ترمیمی) ایکٹ کے کچھ حصوں کو نافذ نہیں کرے گی۔ لیکن اب نشی کانت دوبے کے بیان پر سیاست گرم ہو گئی ہے جہاں کانگریس نے اسے عدلیہ کے لیے ایک جھٹکا قرار دیا وہیں کانگریس لیڈر سلمان خورشید نے کہا کہ جو کوئی قانونی نظام کو تھوڑا سا بھی سمجھتا ہے وہ عدلیہ پر ایسا تبصرہ کبھی نہیں کرے گا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ جے رام رمیش نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آئینی عہدیدار، وزرا، بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے خلاف بول رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہیکہ جب کوئی قانون بنایا جائے تو آپ کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف نہیں جانا چاہئے اور اگر قانون آئین کے خلاف ہے تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔ جان بوجھ کر سپریم کورٹ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ الیکٹورل بانڈز جیسے کئی مسائل پر سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ حکومت نے جو کچھ کیا ہے وہ غیر آئینی ہے۔
آپ ’الیکشن کمشنر‘ نہیں ’مسلم کمشنر‘ تھے!
ایس وائی قریشی پرنشی کانت دوبے کی تنقید
نئی دہلی :سپریم کورٹ اور سی جے آئی کے خلاف تبصرہ کر کے تنازعات میں گھرے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے اب سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی پر انتہائی قابل اعتراض تبصرہ کیا ہے۔ نشی کانت دوبے نے ایس وائی قریشی کی ایکس پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آپ الیکشن کمشنر نہیں تھے بلکہ ’مسلم کمشنر‘ تھے۔ایس وائی قریشی نے ایکس پر لکھا تھا کہ وقف ایکٹ بلا شبہ حکومت کی جانب سے مسلمانوں کی زمینیں ہتھیانے کی ایک نہایت شیطانی اور بدنیتی پر مبنی سازش ہے۔ مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ اسے مسترد کرے گا۔