کوئی قوم اللہ کے فضل و انعام اور اس کی خاص رحمت و نصرت اور اس کی غیبی تائید کی مستحق اس وقت ہوگی جب اس میں یہ اوصاف ہوں: حقیقی ایمان، اللہ کے دین کی نصرت و خدمت، اقامتِ صلوۃ، ادائے زکوٰۃ، اللہ کیساتھ پوری وابستگی، انبیاء علیہم السلام کی ہدایت و رہنمائی پر کامل ایمان، ان کی تنظیم و توقیر اور ان کی ہدایت کے مطابق مال و دولت کو راہ خدا میں خرچ کرنے کی عادت، اللہ و رسول کی اطاعت، تقوے والی زندگی، حسن عمل، اللہ کا خوف و خشیت، استعانت بالصبر و الصلوٰۃ، دین کے واسطے اپنا گھر اور اپنا چین و آرام اور اپنی مرغوبات کو چھوڑنا، راہ خدا میں جدو جہد کرنا اور جان و مال کی قربانی سے دریغ نہ کرنا، بھلائیوں کو پھیلانے اور برائیوں کو مٹانے کی کوشش کرنا، اللہ و رسول کا ساتھ پکڑلینا اور بس ان کی طرف اور ان کے زیر فرمان ہوجانا، ان ہی کے سپاہی بن جانا، سابقہ گناہوں سے معافی مانگ کر آئندہ کو اللہ ہی کی طرف رجوع ہوجانا۔
پس جس قوم اور جس امت میں بحیثیت مجموعی یہ اوصاف موجود ہوں اس کے لیے اللہ تعالی کا وعدہ ہے کہ آخرت میں جنت اور نہایت راحت و سرور والی زندگی کے علاوہ دنیا میں بھی اس قوم کو عزت کی اور چین و امن کی زندگی اور اپنے دشمنوں کے مقابلے میں کامیابی اور برتری عطا ہوگی۔
حضرت مولانا محمد منظور نعمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ
سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ