نظام آباد بی جے پی رکن پارلیمنٹ ڈی اروند کی جعلی ڈگری

   

یونیورسٹی کی وضاحت کے بعد ایم پی کو نااہل قرار دینے پر زور : کریشانک

نظام آباد :30؍ مئی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) رکن پارلیمنٹ ڈی اروند کی تعلیمی قابلیت کو لیکر او یو جے اے سی کی جانب سے تلنگانہ کے الیکشن کمیشن کو شکایت کرتے ہوئے انہیں نا اہل قرار دینے کا مطالبہ کیا ۔ واضح رہے کہ 2019 ء میں منعقدہ انتخابات میں اروند بی جے پی سے مقابلہ کیا تھا اور اپنے ایفیڈیوٹ میں راجستھان کے جناردھن رائے نگر کے ودیا پیٹھ سے ایم اے پولٹیکل سائنس مکمل کرنے کی ایفیڈیوٹ میں وضاحت کی تھی ۔ رکن پارلیمنٹ اروند کی تعلیمی قابلیت پر ٹی آرایس کے قائدین کوابتداء سے شک تھا اور او یو جے اے سی کے قائد کریشانک نے آرٹی اے کے تحت راجستھان جناردھن رائے نگر کے ودیا پیٹھ سے رکن پارلیمنٹ اروند 21 سال میں ایم اے پولٹیکل سائنس مکمل کیا اس بارے میں تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جس پر متعلقہ یونیورسٹی نے دھرما پوری اروند کے نام سے کوئی بھی تعلیم حاصل نہ کرنے کی وضاحت کی ۔ واضح رہے کہ جناردھن رائے نگر ودیا پیٹھ سے فرضی سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کی افواہیں عام ہے ۔ کریشانک کے اطلاع کے بموجب یہ یونیورسٹی فرضی ہے اور یہاں سے تعلیمی سرٹیفکیٹ حاصل کرتے ہوئے کئی افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھولیا ہے اور اس یونیورسٹی کے بارے میں سی بی آئی کی تحقیق جاری ہے انہوں نے بتایا کہ دھرما پوری اروند نے آرٹی اے سے تفصیلات حاصل کرنے کے بعد ان کی ڈگری فرضی ہونے کی بیان بازی کے بعد اروند نے ویب سائٹ کے ذریعہ اپنی ڈگری کو جانچ کرلینے کی خواہش کی تھی ۔ اروند کے بتائے ہوئے ویب سائٹ پر کوئی یونیورسٹی کا ثبوت نہیں ہے اور یہ چائنا کی ویب سائٹ ہے اور جناردھن رائے نگر کی ویب سائٹ پر اروند کے نتائج کی کوئی تفصیلات حاصل نہیں ہورہی ہے اروند نے انتخابی ایفیڈیوٹ میں غلط تفصیلات درج کرتے ہوئے مرکزی الیکشن کمیشن کو گمراہ کیا ہے لہذا ریاستی الیکشن کمیشن سے شکایت کرتے ہوئے اروند کو نا اہل قرار دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے نام کے تحت 1500 روپئے ادا کرنے کی صورت میں سرٹیفکٹس کی جانچ پڑتال کی جاسکتی ہے اور اروند اس بات سے نا واقف ہے کہ انہوں نے کہا کہ پی جی کورس کرنا ہوتو تلنگانہ میں کئی تعلیمی ادارے ہیں ان کے بجائے راجستھان جاکر تعلیم حاصل کرنے کی کیا ضرورت ہے اگر حقیقت میں تعلیم حاصل کرنا ہوتا تومسلمہ یونیورسٹی سے حاصل کیا جاسکتا تھا جس طرح اروند نے انتخابات کے موقع پر ہلدی بورڈ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کیا تھا اسی طرح مرکزی الیکشن کمیشن کو بھی گمراہ کیا ہے اس بارے میں مکمل تحقیق کرنے کا مطالبہ کیا اور اس خصوص میں ہائی کورٹ سے بھی رجوع ہونے کا ارادہ ظاہر کیا ۔