نظام آباد میں کانگریس کے ضلعی صدور کے انتخابات کیلئے ہلچل

   

بلدیاتی انتخابات میں بی آر ایس ، بی جے پی جیسی جماعتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے طاقتور امیدواروں کی تلاش
نظام آباد :19/مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)کانگریس ہائی کمان نے ریاستی سطح پر اہم عہدوں کو پُر کرنے کے بعد اب ضلع کانگریس کمیٹی (ڈی سی سی) کے صدور کی تقرری کے لیے مشاورت شروع کر دی ہے۔ کانگریس پارٹی ضلع کانگریس صدوروں کا انتخاب اس ماہ کے آخر تک مکمل کرنے کے امکانات ظاہر ہو رہے ہیں۔ موجودہ ضلع صدور کی مدت مکمل ہو چکی ہے، اور کچھ قائدین کو ریاستی سطح کے کارپوریشن میں عہدہ ملنے کی وجہ سے نئے قائدین کو موقع فراہم کرنے کے لیے پارٹی کی جانب سے غور کیا جا رہا ہے۔ریاستی سطح پر تمام اضلاع کا جائزہ لینے کے بعد، سیاسی حالات اور مقامی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے نامزد کرنے کے امکانات ہیں۔ کیونکہ آنے والے دنوں میں مقامی بلدیاتی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس لیے مضبوط اور مؤثر شخصیات کو اس بار موقع دیے جانے کا امکان ہے۔ پارٹی کے ذرائع کے مطابق، ایسے قائدین کو ترجیح دی جائے گی جو سماجی طور پر مضبوط پس منظر رکھتے ہوں اور مقامی سیاست میں فعال کردار ادا کر سکیں۔اس وقت ضلع میں او سی (اوپن کیٹیگری) سے تعلق رکھنے والے مانالا موہن ریڈی ضلع صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ چونکہ انہیں ریاستی سطح پر کارپوریشن چیئرمین کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، ان کی جگہ کسی اور کو مقرر کیا جائے گا۔ ضلع سے پی سی سی (پردیش کانگریس کمیٹی) کے صدر مہیش کمار گوڑ بھی نمائندگی کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے بی سی (بیک ورڈ کلاس) کمیونٹی کے قائدین کو اس عہدہ پر امیدیں ہیں۔پارٹی کے ذرائع کے مطابق ریاستی کانگریس صدر کا تعلق بھی بی سی طبقے سے ہے۔ جس کی وجہ سے اس بار او سی، اقلیتی یا ایس سی طبقے سے کسی کو موقع دیے جانے کا امکان ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں بی آر ایس اور بی جے پی جیسے حریف جماعتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط امیدوار کا انتخاب کیا جانے کے امکانات ظاہر ہو رہے ہیں۔ضلع میں چھ اسمبلی حلقے ہیں، جہاں تینوں بڑی جماعتوں کا مضبوط اثر و رسوخ ہے۔ ایسے میں کسی قابل اور تجربہ کار قائد کو ضلع صدر بنایا جائے گا۔ اس وقت او سی طبقے سے تعلق رکھنے والے ناگیش ریڈی، متیالا سنیل کمار ریڈی اور سابق ایم ایل سی اریکلا نرسا ریڈی کے نام زیر غور ہیں۔ اقلیتی اور ایس سی طبقے سے بھی کچھ نام زیر غور ہیں۔بی سی طبقے سے تعلق رکھنے والے شیکھر گوڑ بھی اس عہدہ کے خواہشمند ہیں۔ اگر انہیں ریاستی سطح پر کارپوریشن میں موقع نہ ملا تو وہ ضلع صدر کے عہدہ کے لیے اپنی امیدواری کو مضبوط کریں گے۔ ناگیش ریڈی، جو تین دہائیوں سے کانگریس کے لیے کام کر رہے ہیں، اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ متیالا سنیل کمار ریڈی، جنہوں نے بالکنڈہ اسمبلی حلقے سے الیکشن لڑا تھا، کا نام بھی فہرست میں شامل ہے۔ سابق ایم ایل سی نرسا ریڈی کے پاس ضلع صدر کے طور پر کام کرنے کا تجربہ ہے، اس لیے ان کا نام بھی زیر غور ہے۔آنے والے بلدیاتی انتخابات میں گرام پنچایت، منڈل پریشد، ضلع پریشد، اور میونسپل الیکشن شامل ہیں، جنہیں ضلع صدر کو مؤثر انداز میں منظم کرنا ہوگا۔ پارٹی امیدواروں کا انتخاب، بی فارم جاری کرنا، اور انتخابی حکمت عملی بنانا صدر کی ذمہ داری ہوگی۔نظام آباد اربن، بانسواڑہ، بالکنڈہ، اور آرمور جیسے حلقوں میں سیاسی طور پر اختلافات زیادہ دیکھی جا رہی ہے۔ اگرچہ کچھ حلقوں میں انچارجز موجود ہیں، مگر دیگر مقامی رہنما بھی اپنی طاقت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ایسے میں کانگریس ہائی کمان ایسے شخص کو منتخب کرنا چاہتی ہے جو تمام گروپوں کو متحد کر سکے۔اسی کے ساتھ ساتھ نظام آباد اربن کانگریس صدر کا عہدہ بھی خالی ہوگا۔ کیشا وینو، جو دس سال سے زائد عرصے سے صدر کے طور پر کام کر رہے ہیں اور اب نوڈا چیئرمین ہیں، کی جگہ کسی نئے شخص کو موقع دیے جانے کا امکان ہے۔ ان دونوں عہدوں پر ایک ساتھ نامزد کرنے کے امکانات ہیں۔پارٹی کے قائدین اور کارکنان اس ماہ کے آخر تک ہونے والی ان عہدوں کے لیے سرگرم کوششیں کر رہے ہیں اور بی سی طبقے سے تعلق رکھنے والے رہنما بھی اپنی امیدیں باندھے ہوئے ہیں۔