نماز جمعہ مساجد کے بجائے گھر میں نماز ظہر ادا کی جائے: محمد سلیم

   

سماج کی بھلائی کے لیے علماء و مشائخین کی اپیل، آئمہ مکہ مسجد نے بھی مساجد میں ہجوم کی مخالفت کی
حیدرآباد۔ 26 مارچ (سیاست نیوز) صدرنشین تلنگانہ وقف بورڈ محمد سلیم نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ کورونا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ریاستی حکومت کے اقدامات میں بھرپور تعاون کریں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے محمد سلیم نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو ریاست کو کورونا وائرس کے قہر سے محفوظ رکھنے کے لیے جنگی خطوط پر اقدامات کررہے ہیں۔ تمام طبقات کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت سے تعاون کرتے ہوئے کورونا وائرس کے خطرے پر قابو پائیں۔ انہوں نے کہا کہ مساجد اور دیگر مذہبی مقامات پر عوامی اجتماعات سے وائرس کے پھیلنے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے جس کے باعث علماء و مشائخین اور مختلف جامعات نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نماز جمعہ کے لیے مساجد کے بجائے مکانات تک محدود رہیں۔ جمعہ کی ادائیگی مساجد میں ضروری نہیں جبکہ شریعت کی رو سے مکانات میں نماز ظہر ادا کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کو لاحق خطرے سے نمٹنے کے لیے مسلمانوں کو علماء و مشائخین کی ہدایات پر عمل کرنا ہوگا۔ ہم احتیاطی تدابیر کے ذریعہ نہ صرف خود محفوظ رہیں گے بلکہ سماج کو بھی محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ مسجد میں ایک متاثرہ شخص دوسروں کو وائرس کے زد میں لے گا۔ اس سے سارا گھر اور سارا سماج متاثر ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ چیف منسٹر کی اپیل پر مثبت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مساجد میں ہجوم سے گریز کریں اور گھر میں نماز ادا کریں۔ محمد سلیم نے کہا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات ہر چیز پر قادر ہے اور وہ چاہے تو یہ وائرس چند لمحوں میں ختم ہوسکتا ہے لہٰذا ہمیں اس کی بارگاہ میں گڑگڑاکر دعائیں کرنی چاہئیں تاکہ ساری انسانیت اس وباء سے محفوظ رہے۔ صدرنشین وقف بورڈ نے کہا کہ لاک ڈائون کے دوران گھروں میں رہتے ہوئے بچوں کو دین کا علم سکھائیں۔ دین سے دوری کے نتیجہ میں آج کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ مسلمان مساجد نمازوں سے آباد کرنے کے بجائے انہیں ویران کرتے رہے ہیں لیکن آج خود اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو مساجد سے دور کردیا ہے۔ یہ دراصل اللہ تعالیٰ کے غیض و غضب کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حج و عمرہ فیشن بن چکے ہیں ان میں خشوع و خضوع باقی نہیں رہا۔ حج و عمرہ کی ادائیگی کے بعد بھی زندگی کے معاملات میں کوئی فرق نہیں آتا۔ محمد سلیم نے اہل خیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ لاک ڈائون میں معاشی مسائل سے دوچار رشتہ داروں اور دوست احباب کی فراخدلانہ مدد کریں۔ رمضان المبارک کا انتظار کئے بغیر زکوٰۃ ابھی ادا کردیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے حقوق العباد کی تلقین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دولتمند افراد کو شہر کے سلم علاقوں کے علاوہ اضلاع کی غریب بستیوں میں امداد فراہم کرنی چاہئے۔ امداد کے اولین مستحق رشتہ دار اور پڑوسی ہیں۔ اگر ہر شخص اپنی ذمہ داری ادا کرے تو مسلمانوں میں کوئی غریب باقی نہیں رہے گا۔ پریس کانفرنس میں موجود مولانا حافظ و قاری محمد رضوان قریشی خطیب مکہ مسجد نے جمعہ کے موقع پر ہجوم سے گریز کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ وائرس کے پھیلائو کی اصل وجہ اجتماعیت ہے۔ اگر ہم جمع ہونے سے گریز کریں تو وائرس سے بچ سکتے ہیں۔ رضوان قریشی نے کہا کہ احکامات شریعت کی روشنی میں تمام بڑی اور چھوٹی مساجد میں جمعہ کے موقع پر کم از کم 10 افراد کو داخلے کی اجازت دی جائے۔ باقی مسلمان گھروں میں نماز ظہر ادا کریں تاکہ دوسروں کو مسلمانوں پر انگلی اٹھانے کا موقع نہ ملے۔ حافظ محمد عثمان امام مکہ مسجد نے کہا کہ علماء نے صراحت کے ساتھ احتیاط کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد میں محدود تعداد میں شرکت کے ذریعہ فرض نمازوں کی تکمیل کی جانی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ تم جان بوجھ کر خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ اسی بنیاد پر علماء نے وائرس کے خطرے کو ٹالنے کے لیے گھروں میں نماز کی ادائیگی کا مشورہ دیا ہے۔