صورتحال کا جائزہ لینے ایس جی پی سی کے چار رکنی وفد کی جلد پاکستان روانگی ، گوبند سنگھ
نئی دہلی۔ 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سکھ مذہبی مقامات اور عبادت گاہوں کے انتظامات کے کلیدی ادارہ ’’شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی‘‘ (ایس جی پی سی) نے کہا ہے کہ وہ گردوارہ ننکانہ صاحب پر ہجوم کے حملے کے بعد پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے اپنا چار رکنی وفد روانہ کرے گی۔ ایس جی پی سی کے سربراہ گوبند سنگھ لونگوال نے ہفتہ کو حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ وہ ان خاطیوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے۔ لونگوال نے کہا کہ پاکستان میں گردوارہ ننکانہ صاحب پر حملے کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کریں اور وہاں رہنے والے سکھوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ وفد پاکستان کی صورتحال کا جائزہ لے گا۔ یہ وفد ننکانہ صاحب میں سکھ خاندانوں سے بھی ملاقات کرے گا۔ گوبند سنگھ لونگوال نے مزید کہا کہ یہ وفد پنجاب کے گورنر اور چیف منسٹر سے بھی ملاقات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفد میں راجیندر سنگھ مہتا، روپ سنگھ، سرجیت سنگھ اور اجیندر سنگھ شامل رہیں گے۔ ہم گردوارہ ننکانہ صاحب مینجمنٹ کمیٹی سے بات چیت کرچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صورتحال اب قابو میں ہے۔ ایس جی پی سی سربراہ نے کہا کہ گردوارہ ننکانہ صاحب پر حملہ کے سبب سکھ برداری کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ لونگوال نے کہا کہ ایس جی پی سی اس مسئلہ کو اقوام متحدہ سے رجوع کرے گی۔ سابق چیف منسٹر پرکاش سنگھ بادل نے بھی گردوارہ ننکانہ صاحب پر حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند سے درخواست کرتے ہیں کہ امن و ہم آہنگی کی بحالی کیلئے فی الفور ضروری اقدامات کئے جائیں۔ ہجوم نے سکھ دھرم کے بانی گرونانک دیو کے مقام پیدائش گردوارہ ننکانہ صاحب پر مبینہ حملہ کیا تھا۔ ننکانہ صاحب میں سینکڑوں برہم افراد نے سکھ یاتریوں پر سنگباری کی۔ چیف منسٹر امریندر سنگھ اور شرومنی اکالی دل نے ننکانہ صاحب پر حملے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
صدف جعفر و دیگر کی ضمانت منظور
لکھنو ، 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کارکن صدف جعفر اور سابق آئی پی ایس آفیسر ایس آر داراپوری اور دیگر دس افراد کو آج ضمانت دی گئی، جن کو سی اے اے کے خلاف احتجاج پر گرفتار کیا گیا تھا۔