انجمن ریختہ گویان کی اصناف سخن گوئی نشست ، پروفیسر ایس اے شکور کاخطاب
حیدرآباد 18مئی ( راست ) پروفیسر ایس اے شکور ڈائریکٹر دائرۃ المعارف نے اردووالوں بالخصوص نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اردو ادبی محفلوں میں شرکت کریں اور اردوکتابوں کا ذوق پیدا کریں اور عام بول چال میں اردو الفاظ کا کثرت سے استعمال کریں۔ ’’انجمن ریختہ گویان حیدرآباد‘‘ کے زیراہتمام ابوالکلام آزاد ریسرچ انسٹی ٹیوٹ باغ عام نامپلی میں ’’اصناف سخن گوئی‘‘ کی ایک ادبی محفل سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ پروفیسر ایس اے شکور نے اس محفل کے انعقاد پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے بانی محفل ڈاکٹر جاوید کمال کو ہشت پہلو شخصیت قرار دیا۔ انہوں نے اردو والوں بالخصوص نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ لائبریریوں میں بھی کچھ وقت گزاریں یہاں قیمتی ونایاب کتب ہوتی ہیں ان کے مطالعہ سے معلومات میں حیرت انگیز اضافہ ہوتا ہے۔ پروفیسر ایس اے شکور نے پروفیسر تاتار خاں کی اردو ادبی خدمات کی بھی ستائش کی۔ انہوں نے اُردو والوں اور کسی بھی محکمہ میں اُردو یا کسی بھی زبان میں درخواست دینے والوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے اظہار مدعا کو مختصر سے مختصر انداز میں پیش کریں۔ طویل مضمون سے یہ سمجھ میں ہی نہیں آتا کہ درخواست گزار آخر کہنا کیا چاہتا ہے۔ اس موقع پر کشمیری لال ذاکر کا افسانہ ’’دوسرا موسم‘‘ کو ڈاکٹر عطیہ مجیب عارفی نے سنایا۔ مجتبیٰ حسین کا انشائیہ ’’قلی قطب شاہ کا سفر نامہ‘‘ کو جناب سید جاوید محی الدین نے پیش کیا۔ علاوہ ازیں ڈاکٹرجاوید کمال ایڈیٹر سہ ماہی ریختہ نامہ محترمہ رفیعہ نوشین، محترمہ صائمہ متین ڈرامہ ’’انارکلی‘‘ منظر سوم پیش کیا۔ مزاحیہ شاعر جناب لطیف الدین لطیف نے مزاحیہ کلام سناکرمحفل کو زعفران زار کردیا ۔ صحافی جناب کے این واصف نے’’خبرپہ شوشہ‘‘ عنوان کے تحت مضمون ’’میراشہر حسیناؤں سے معمور کر‘‘ سنایا جسے سامعین نے بیحد پسند کیا۔ کنوینر ڈاکٹر حمیرہ سعید نے کاروائی چلائی۔ ڈاکٹر عطیہ مجیب نے اظہار تشکر کیا۔ ادبی نشست میں صحافی جناب جے ایس افتخار، پروفیسر تاتارخاں، جناب سلیم فاروقی سرپرست جدہ اردو اکیڈیمی، ڈاکٹر ناظم علی، محترمہ جسوین جئے رتھ، محترمہ قرۃ العین عینی، سماجی جہدکار ساجدہ خان، محترمہ زبیدہ خاتون، جناب شرف الدین اور دیگر معززین موجود تھے۔