نوجوانوں کو ملک کی فکر اورانسانی فلاح پر مبنی گیمز بنانا چاہئے

,

   

ہیکاتھن کو ملک کے مسائل کے حل کیلئے بڑا پلیٹ فارم بنایا گیا ، وزیراعظم مودی کا ویڈیو کانفرنس سے خطاب

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ موجودہ وقت میں دستیاب زیادہ تر آن لائن یا ڈیجیٹل گیم کا تصور ہندوستانی سوچ سے مطابقت نہیں رکھتا ہے ، اس لئے ایسے متبادل تصور کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جس میں ہندوستان کی بنیادی فکر کا تصور شامل ہو اور یہ انسانی فلاح سے وابستہ ہو۔ نریندر مودی نے جمعرات کے روز ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ’ٹائے کیتھان‘سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آن لائن گیمنگ میں ملک کی صلاحیت اور امکانات تیزی سے بڑھ رہے ہیں لیکن زیادہ تر دستیاب آن لائن یا ڈیجیٹل گیم کا کوئی ہندوستانی تصور نہیں ہے ۔ وہ ہماری سوچ سے میل نہیں کھاتا ہے ۔ آپ بھی یہ جانتے ہیں کہ ان میں بہت سے کھیلوں کے تصورات یا تو تشدد کو فروغ دیتے ہیں یا ذہنی دباؤ کا سبب بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے متبادل تصور کو ڈیزائن کرنا ہماری ذمہ داری ہے ، جس میں ہندوستان کی بنیادی سوچ شامل ہو، جو پوری انسانی فلاح و بہبود سے وابستہ ہو۔ تکنیکی طور پر اعلی درجے کاہے ، اس میں تفریح بھی اور فٹنس بھی ہو، دونوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہو۔ اور میں ابھی یہ بالکل واضح طور پر دیکھ رہا ہوں کہ ہمارے پاس ڈیجیٹل گیمنگ کے لئے بہت سارے مواد اور مسابقت بھرپور موجود ہے ۔ ہم ہندوستان کی اس طاقت کو ’ٹائے ۔کیتھان‘میں بھی واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے لئے منتخب تصورات ریاضی اور کیمسٹری کو آسان بناتے ہیں، اسی طرح ایسے خیالات بھی ہیں جو اقدار پر مبنی معاشرے کو تقویت دیتے ہیں۔ نریندر مودی نے کہا کہ گزشتہ پانچ چھ برسوں میں ہیکاتھن کو ملک کے مسائل حل کرنے کے لئے ایک بڑا پلیٹ فارم بنایا گیا ہے ۔ اس کے پیچھے کی سوچ ملک کی صلاحیت کو منظم کرنا اور اسے وسیلہ فراہم کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوشش یہ ہے کہ ہمارے ملک کے چیلنجوں اور ان کے حل سے ہمارے نواجوانوں کا براہ راست کنیکشن ہونا چاہئے ۔ جب یہ رابطہ مضبوط ہوگا تو پھر ہماری نوجوان طاقت کا ہنر بھی سامنے آئے گا اور اس سے ملک کو بھی بہتر حل بھی ملتا ہے اور یہ ملک کے پہلے ’ٹائے ۔کیتھان‘کا مقصد بھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ “کھلونے اور کھیل ہماری ذہنی طاقت، ہماری تخلیقی صلاحیت اور ہماری معیشت جیسی متعدد پہلوؤں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ اگر کسی بچے کا پہلا اسکول کنبہ ہے ، تو پہلی کتاب اور پہلا دوست کھلونا ہے ۔ معاشرے کے ساتھ بچے کی پہلی بات چیت انہی کھلونوں سے ہوتی ہے ۔ آپ نے دیکھا ہوگا، بچے کھلونوں سے بات کرتے رہتے ہیں، انہیں ہدایت دیتے ہیں، انہیں سے کچھ کام کرواتے ہیں۔ کیونکہ اسی سے اس کی معاشرتی زندگی ایک طرح سے شروع ہوتی ہے۔