نوٹ برائے ووٹ اسکام مقدمہ کی سپریم کورٹ میں سماعت

   

درخواست گزار کی اپیل پر چار ہفتہ بعد تاریخ مقرر، تلنگانہ حکومت عاجلانہ سماعت کے حق میں
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ کی سیاست میں سنسنی پیدا کرنے والے نوٹ برائے ووٹ اسکام مقدمہ کی آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ۔ اس مقدمہ کے ایک ملزم اودے سمہا نے سپریم کورٹ میں خود کو بحیثیت فریق شامل کرنے کے لئے پٹیشن دائر کی ہے۔ جسٹس ایل ناگیشور راؤ کے بنچ پر درخواست کو سماعت کے لئے قبول کرتے ہوئے آج تاریخ مقرر کی گئی تھی ۔ درخواست گزار اودے سمہا کے وکیل نے عدالت میں اپنے موکل کا مکتوب پیش کیا جس میں اودے سمہا نے شخصی وجوہات کی بناء پر عدالت میں حاضری سے معذرت کرتے ہوئے دو ہفتہ کا وقت دیئے جانے کی درخواست کی۔ عدالت نے مقدمہ کی آئندہ سماعت 4 ہفتوں کے بعد مقرر کی ہے۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے اودے سمہا کی درخواست کی مخالفت کی جارہی ہے ۔ حکومت کے وکیل نے عدالت میں استدلال پیش کیا کہ اس درخواست کے سبب مقدمہ کی سماعت میں تاخیر کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اسکام کے ایک اور ملزم متیا کے نام کو مقدمہ سے خارج کرنے کے خلاف تلنگانہ اینٹی کرپشن بیورو نے سپریم کورٹ میں علحدہ درخواست داخل کی ہے۔ قانون ساز کونسل کے ارکان کے انتخابات کے وقت تلگو دیشم رکن اسمبلی کی حیثیت سے ریونت ریڈی نے نامزد رکن اسمبلی کو بھاری رقم کا پیشکش کیا تھا ۔ 30 مئی 2015 ء کو یہ اسکام منظر عام پر آیا ۔ اس مقدمہ میں تلگو دیشم سربراہ ، چندرا بابو نائیڈو پر بھی الزامات ہیں۔ چندی گڑھ سے تعلق رکھنے والی فارنسک سائنس لیباریٹری نے اسٹیفنسن سے گفتگو کی آواز کو چندرا بابو نائیڈو کی آواز قرار دیا ہے۔ سیاسی حلقوں میں کہا جارہا ہے کہ مختلف وجوہات کا بہانہ بنا کر مقدمہ کی یکسوئی میں تاخیر کی جارہی ہے ۔