نوٹ برائے ووٹ مقدمہ کے ملزم کی درخواست ہائی کورٹ میں مسترد

   

اے سی بی نے ثبوت پیش کئے، ٹرائیل کورٹ کا سامنا کرنے کی ہدایت
حیدرآباد: آندھراپردیش ہائی کورٹ کے جسٹس شمیم اختر نے نوٹ برائے ووٹ معاملہ میں ایک ملزم آر اودے سمہا کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو مسترد کردیا جس میں مقدمہ سے نام حذف کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ اے سی بی حکام نے مئی 2015 ء کے اس معاملہ میں اودے سمہا کو رقم کی منتقلی کے سلسلہ میں ملزم بنایا ہے۔ ملزم نے ٹرائیل کورٹ کی جانب سے درخواست مسترد کئے جانے کے بعد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مقدمہ سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے اور رقم کی منتقلی کیلئے انہیں استعمال کیا گیا ۔ اے سی بی کے وکیل نے درخواست کی مخالفت کی اور عدالت میں بعض ثبوت پیش کئے ۔ جسٹس شمیم اختر نے اینٹی کرپشن بیورو کے استدلال کو قبول کیا اور کہا کہ اس مرحلہ پر ملزم کو مقدمہ سے برأت نہیں دی جاسکتی۔ ملزم کو ٹرائیل کورٹ میں اپنا بے قصور ہونا ثابت کرنا چاہئے ۔ اے سی بی کے وکیل روی کرن نے عدالت کو بتایا کہ اودے سمہا نے بریف کیس میں 50 لاکھ روپئے منتقل کئے تھے ۔ یہ رقم آزاد ایم ایل اے اسٹیفنسن کو تلگو دیشم ایم ایل سی امیدوار کے حق میں ووٹ دینے پر پیشکش کیا گیا تھا ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ اودے سمہا کانگریس رکن پارلیمنٹ ریونت ریڈی کے قریبی ساتھی ہیں جو اس مقدمہ کے اہم ملزم ہیں، انہیں 31 مئی 2015 ء کو گرفتار کیا گیا تھا ۔ اے سی بی نے عدالت کو بتایا کہ ریونت ریڈی اپنی کار سے اترکر اودے سمہا کی کار میں داخل ہوئے اور انہیں رقم کے ساتھ ملاقات کرنے کی ہدایت دی۔ دلائل کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے درخواست کو مسترد کردیا۔