نکاح کو مشکل بنائیں گےتو بدکاری کا دروازہ کھل جائے گا: مولانا فضل الرحیم صاحب مجددی

,

   

آسان و مسنون نکاح کے سلسلے میں صوبہ بنگال کے مشاورتی اجلاس کا کامیاب انعقاد

مورخہ ۳۰؍ ستمبر بروز جمعرات صبح دس بجے آسان اور مسنون نکاح کے سلسلے میں صوبہ بنگال کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اصلاح معاشرہ کمیٹی صوبہ بنگال کی جانب سے منعقد ہونے والے اس اجلاس میں ملک کے نامور علماء کرام اور صوبہ بنگال کے عمائدین و دانشوران اور مختلف مسالک وجماعتوں کے نمائندگان نے خطاب فرمایا اور مہم کے سلسلے میں اپنی قیمتی آراء پیش کیں۔پروگرام کا آغاز حضرت قاری شمس الدین صاحب کی تلاوت سے ہوا، نعت نبی مولانا امجد صدیقی صاحب نے پیش کی، مولانا ابوطالب رحمانی( رکن بورڈ وکنوینر اصلاح معاشرہ کمیٹی مغربی بنگال )نے اپنے افتتاحی خطاب میں فرمایا کہ اس وقت نکاح کو آسان بنانا معاشرہ کو رسم ورواج کی برائیوں سے بچانا وقت کی اہم ضرورت ہے،ساتھ ہی موصوف نے جہیز اور مشکل شادی کی خرابیوں کا ذکر کرتے ہوئےفرمایا کہ شادی کی رسوم و رواج اور اس میں بڑھتی ہوئی خرافات کو محسوس کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اس مہم کے استحکام ومضبوطی پر کمر کس لی تھی، جس کے نتیجے میں الحمدللہ آج ملکی سطح پر اس کے خوشگوار نتائج سامنے آرہے ہیں!آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور اصلاح معاشرہ کمیٹی کے کنوینر، حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ آسان اور مسنون نکاح مہم کو ہر گھر تک اور ہر فرد تک پہنچاناحالات کا تقاضا ہے۔ اسلام کا جو صاف وشفاف نظام نکاح ہے اس کو فروغ دینا ہمارا مقصد ہے۔اسی سلسلے میں پورے ملک میں اس مہم کو مضبوطی سے چلایاجارہاہے۔حضرت مولانامحمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے آسان نکاح کی اہمیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے فرمایا کہ آسان نکاح کی سماجی اہمیت وافادیت کو پورے ملک میں پہونچانا ہم سب کی انفرادی و اجتماعی ذمہ داری ہے!مہمان مقرر، اور مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا فضل الرحیم صاحب مجددی نے آسان اور مسنون نکاح کے سلسلے میں کہا کہ مسلمانوں کو شادی کی غلط رسموں نےبہت نقصان پہنچایا ہے، اسی لئے بزرگوں نے یہ کہا ہے کہ منگنی قیامت صغریٰ ، اور بارات وشادی قیامت کبریٰ ہے۔ حضرت مجددی نے قرآن کریم کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا گارجین اور ذمہ دار اپنی پوری فیملی کی ترجیحات شرعی ضابطے کے مطابق کریں تو تمام گھریلو مسائل حل ہونے کے ساتھ آخرت بھی سنور جائے گی، مولانا مجددی صاحب نےاپنے درد بھرے لہجہ میں امت کی اس بے راہ روی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ شادی بیاہ کی تقریبات اور غلط رسوم کے روز افزوں اضافوں نے ایک برائی کی شکل اختیار کر لی ہے، جس کا شدید احساس ملک وملت کے ہر فرد کو ہے، حضرت مجددی نے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی زندگی اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اعمال سے سبق لینے کی تلقین کرتے ہوئے اس مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی لوگوں سے اپیل کی!حضرت مولانا صغیر احمد خان صاحب رشادی (امیر شریعت کرناٹک) نے اپنے مشاہدے اور کارگزاری کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اب الحمدللہ آسان اور مسنون نکاح ہورہے ہیں، ہم نے بھی کئی ایک نکاح ایسے پڑھائے، جو تمام تر تکلفات، غیر شرعی اعمال اور رسومات سے پاک تھے۔مولانا رشادی نے مزید فرمایا کہ اگر گھر کی عورتیں عزم کر لیں تو تمام رسوم ختم ہوسکتے ہیں، اس لئے ہمیں آسان اورمسنون نکاح کا پیغام عورتوں تک لازمی طورپر پہونچانا چاہئے، نکاح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے لحاظ کرنے میں نہ صرف اخروی کامیابی ہے، بلکہ دنیاوی سکون کا ذریعہ بھی ہے!آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی رکن عاملہ محترمہ مونسہ بشریٰ عابدی نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ سب سے پہلے ہمیں یہ ذہن سازی کرنی ہوگی کہ نکاح رسم نہیں بلکہ ایک مسنون عمل ہے، جس کے تمام امور سنت کے مطابق ہونے چاہئیں،اسی طرح عورتوں میں یہ پیغام بھی عام کرنے کی ضرورت ہے کہ جو کام نام نمود کے لئے کیا جائےگا وہ اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ ہوگا، شادی بیاہ میںزیادہ تر رسومات نام ونمود کے لئے اختیار کئے جاتے ہیں!جماعت اسلامی ہند( حلقہ مغربی بنگال) کے امیر حضرت مولاناعبد الرفیق صاحب نے اپنے خطاب میں نکاح کو آسان اورمسنون طریقے کے فروغ پر اصلاح معاشرہ کمیٹی کی اس تحریک کو سراہتے ہوئے سماج میں پھیلی ہوئی تمام خرابیوں پر اظہار افسوس کیا، اور بورڈ کی اس مہم کو اپنا بھرپور تعاون دینے کی یقین دہانی کی۔جمعیت اہل حدیث (مغربی بنگال) کے امیر حضرت مولانا عالمگیر سردار صاحب نے اپنے مختصر مگر جامع خطاب میں شادی بیاہ میں پائی جانے والی بے جارسومات کو قرآن وحدیث سے ناواقفیت قرار دیا، مولانا نے کہا کہ اس وقت لوگ غیروں کےطور طریق کو اپنانے لگ گئے ہیں ، اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو بالائے طاق رکھ کر کامیابی تلاش کر رہے ہیں، حالانکہ نبی کے طریقے میں ہی کامیابی ہے۔ پیر زادہ تمیم صدیقی صاحب (سکریٹری الفاران مشن فرفرہ شریف ) نے اصلاح معاشرہ کمیٹی اور مسلم پرسنل لا بورڈ کی آسان نکاح مہم کی تعریف کرتے ہوئے اس میں بھر پور حصہ لینے کی یقین دہانی کرائی۔مسلک اہلسنت والجماعت کے قائد حضرت مولانا فاروق خان رضوی صاحب نے اظہار خیال کرتے ہوئے فرمایا کہ اس آسان اورمسنون نکاح مہم کا حصہ ہونے پر میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا ہوں۔ حضرت قاری شمس الدین احمد صاحب ( جنرل سکریٹری جمعیۃ العلماء ہند ویسٹ بنگال) نے اپنے مختصر بنگلہ خطاب میں نکاح اور شادی کی غلط رسوم پر قدغن لگانے کی کئی ترکیبوں پر بے باک رائے پیش کی۔ حضرت مولانا ابو طالب رحمانی، مولانا ابو طلحہ جمال قاسمی، مولانا اشرف علی قاسمی نے مشترکہ طور پر پروگرام کی بحسن وخوبی نظامت فرمائی! عالی مرتبت مولانا عاطف القادری صاحب( پیر زادہ خانقاہ قادریہ حسینیہ) محترم جناب الحاج محمود عالم صاحب، محترمہ اسماء زہرہ صاحبہ، محترمہ نیلم غزالہ صاحبہ، محترم حافظ عبد الرزاق صاحب (صدر جمعیت کولکاتا) اور پورے صوبے سے بڑی تعداد میں معززین شریک ہوئے۔ آخر میں صدراجلاس حضرت مولانا محمدعمرین محفوظ رحمانی صاحب کے مختصر صدارتی خطاب اور رقت آمیز دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا!

منجانب: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ