عنبرپیٹ کے محمد اقبال جہانگیر دواخانہ میں زیر علاج اور ٹولی چوکی کے فرہاج احسن لاپتہ
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد۔15مارچ۔مسجد النور نیوزی لینڈ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملہ میں شدید زخمی احمد اقبال جہانگیر ساکن عنبرپیٹ کریسٹ چرچ ہاسپٹل کے سخت نگہداشت والے کمرہ میں زیر علاج ہیں اور ان کے علاوہ شہر حیدرآباد کے ایک اور نوجوان فرہاج احسن لاپتہ ہیں ان کے بارے میں تاحال انڈین ہائی کمشنر متعینہ ویلینٹن نیوزی لینڈ کے پاس کوئی تفصیلات موجود نہیں ہیں۔ ہاسپٹل ذرائع نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ احمد اقبال جہانگیر کے سینے میں دائیں جانب گولی لگنے سے وہ شدید زخمی ہوئے تھے جنہیں انتہائی تشویش ناک حالت میں دواخانہ سے رجوع کیا گیا تھا جہاں ان کے آپریشن کے بعد انہیں آئی سی یو میں منتقل کردیا گیا ہے۔ نیوزی لینڈ میں موجود سیکنڈ سیکریٹری ہائی کمشنر مسٹر پرم جیت سنگھ سے رابطہ قائم کرنے پر کہا کہ تاحال 9ہندستانیوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے جن میں حیدرآباد کے دو نوجوانوں کے علاوہ گجرات ‘ کیرالہ اور پونے سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں لیکن مقامی ذمہ داروں نے ہائی کمیشن کو ابھی تک کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ نیوزی لینڈ کے وقت کے مطابق صبح کی اولین ساعتوں میں سیکنڈ سیکریٹری نے اسٹاف رپورٹر سیاست سے فون پر بات چیت کے دوران کہا کہ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے دونوں نوجوانوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے اور دونوں نوجوانوں کی تصاویر اور پاسپورٹ کی تفصیلات نیوزی لینڈ حکام کو روانہ کردی گئی ہیں۔ کریسٹ چرچ ہاسپٹل کے ذرائع نے فرہاج احسن کے متعلق کسی بھی اطلاع کی موجودگی سے انکار کیا ہے اور ان کی تلاش جاری ہے۔ محمد احمد اقبال جہانگیر جو کہ نیوزی لینڈ میں مستقل رہائشی کے ویزے پر اپنی اہلیہ اور دو بچوں کے ساتھ رہتے ہیں اور وہ نیوزی لینڈ میں حیدرآبادی ہوٹل چلاتے ہیں۔ 35سالہ جہانگیر کو نماز جمعہ کے دوران مسجد النور میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ میں سینے کے دائیں جانب گولی لگی جس کے سبب ہو زخمی ہوگئے تھے وہ شریک دواخانہ ہیں جبکہ 31سالہ نوجوان فرہاج احسن ساکن ندیم کالونی ٹولی چوکی کا تاحال کوئی پتہ نہیں چل پایا ہے ۔
مئیر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد مسٹر بی رام موہن نے دونوں نوجوانوں کے مکان پہنچ کر ان کے والدین اور رشتہ داروں سے ملاقات کرتے ہوئے اس بات کا تیقن دیا کہ حکومت کی جانب سے ممکننہ اقدامات کرتے ہوئے ان کی مدد کی جائے گی۔ مسٹر کے ٹی راما راؤ نے زخمی نوجوان احمد اقبال جہانگیر کے بھائی کو نیوزی لینڈ روانہ کرنے کے اقدامات میں ممکنہ تعاون کا تیقن دیا ۔وزارت خارجہ حکومت ہند کی جانب سے بھی اس بات کا تیقن دیا گیا ہے کہ جہانگیر کے رشتہ دار جو نیوزی لینڈ روانہ ہونا چاہتے ہیں انہیں فوری ویزا دلواتے ہوئے روانہ کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے جبکہ فرہاج احسن کے والدین اپنے فرزند کے متعلق تفصیلات کے حصول کے منتظر ہیں۔ 31سالہ فرہاج احسن والد محمد سعید الدین نے بتایا کہ ان کے فرزند 2010 میں نیوزی لینڈ روانہ ہوئے تھے ۔ فرہاج کو بھی ایک لڑکا اور ایک لڑکی ہے ۔ دونوں نوجوانوں کے رشتہ داروں نے نیوزی لینڈ میں موجود ہندستانی حکام کی جانب سے مناسب جواب نہ دیئے جانے پر اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ انتظار طویل ہوتا جا رہاہے اور کوئی جواب موصول نہ ہونے کے سبب ہماری پریشانیوں میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ مسجد النور میں پیش آئے دہشت گردانہ واقعہ کے بعد سے فرہاج لاپتہ ہیں جبکہ جہانگیر کے زخمی ہونے کی ویڈیو موجود ہے۔ جہانگیر کے بھائی خورشید نے بتایا کہ انہیں مسجد النور میں ہوئی فائرنگ کے واقعہ کی ویڈیو واٹس ایپ پر وصول ہوئی اور جب انہوں نے اس ویڈیو کو دیکھا تو انہیں ویڈیو میں ان کے زخمی بھائی نظر آئے جس کی وجہ سے انہیں اس بات کا عمل ہوا کہ ان کے بھائی اس دہشت گردانہ حملہ میں زخمی ہوئے ہیں۔