نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں اندھا دھند فائرنگ سے 5 ہندوستانی اور 9 پاکستانی شہید

,

   

کرائسٹ چرچ 17 مارچ (سید مجیب کی رپورٹ) نماز جمعہ کے دوران کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 50 افراد شہید ہوگئے۔ ہندوستانی ہائی کمشنر نے آج (اتوار کے دن) بتایا کہ نیوزی لینڈ پر مسلمانوں پر حملے کے بدترین اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ حملہ آور کی شناخت عہدیداروں نے آسٹریلیائی نژاد برینٹن لارن کی حیثیت سے کی ہے۔ مہلوکین میں 5 ہندوستانی شہریوں کے شامل ہونے کی توثیق ہوچکی ہے۔ دریں اثناء اسلام آباد سے موصولہ اطلاع کے بموجب پاکستان کے 5 شہری بھی کرائسٹ چرچ کی مساجد پر اندھا دھند فائرنگ کے دوران شہید ہوگئے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں مہلوکین کے لئے اجتماعی قبریں کھودی جارہی ہیں کیوں کہ آج مسجد النور کے ملبے میں نعشوں کی تلاشی کے دوران ایک اور نعش دستیاب ہونے کی وجہ سے جملہ مہلوکین کی تعداد 50 ہوچکی ہے۔ دریں اثناء متاثرین کی دلخراش کہانیاں منظر عام پر آرہی ہیں۔ مبینہ طور پر سعودی عرب کے ایک شہری نے جو گزشتہ 25 سال سے نیوزی لینڈ میں مقیم تھا، اپنے دو بیٹوں کو بچاتے ہوئے اپنی ریڑھ کی ہڈی میں گولی لگ جانے کی وجہ سے شدید زخمی حالت میں دواخانہ منتقل کیا گیا جہاں مبینہ طور پر وہ روبصحت ہے۔ مبینہ طور پر مسجد النور میں سب سے زیادہ مصلی یعنی 500 افراد نماز جمعہ ادا کررہے تھے جبکہ یہ سانحہ پیش آیا اور سب سے زیادہ تعداد میں یعنی 30 مصلی مسجد النور میں ہی شہید ہوئے تھے۔ دیگر افراد میں سے کچھ تعداد مسجد لن ووڈ میں شہید ہوئے۔ مسجد النور کے ملبہ سے ہنوز نعشیں برآمد ہورہی ہیں اور اندیشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ کئی مصلیوں کی جان اِس لئے بھی بچ گئی کہ وہ تاخیر سے آئے تھے اور فائرنگ کے وقت وضو خانے میں وضو کررہے تھے جبکہ وضو خانے کے مہتمم نے فائرنگ کی آواز سنتے ہی دروازہ بند کرلیا تھا۔ حملہ آور فوجی لباس میں تھا چنانچہ ایک سعودی نژاد شخص نے اُسے یہ سمجھ کر کہ وہ جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے فوجی وردی میں ہی مسجد چلا آیا ہے اُسے اپنا بھائی کہہ کر مخاطب کیا اور بغلگیر ہوگیا لیکن مسلمانوں کے اور اسلام کے خلاف اُس کے خیالات سُن کر اُسے معلوم ہوا کہ یہ تو مسلمان نہیں بلکہ مسلمانوں کا دشمن ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمان پرتشدد نہیں ہوا کرتا۔