کھٹمنڈو: نیپال میں شدید بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب میں اب تک 150سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔ سیلاب کے پیش نظر حکومت نے تعلیمی اداروں کو تین دن بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ مشرقی اور وسطی نیپال کا ایک بڑا حصہ جمعہ سے زیر آب ہے اور ملک کے کئی حصوں میں اچانک سیلاب آ گیا ہے۔مسلح پولیس فورس کے ذرائع کے مطابق سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 64 افراد لاپتہ ہیں جبکہ 45 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ وادی کھٹمنڈو میں سب سے زیادہ 48 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ کم از کم 195 مکانات اور 8 پلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ سیکورٹی اہلکاروں نے تقریباً 3100 افراد کو بچا لیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق انہوں نے وادی کھٹمنڈو میں گزشتہ 40تا45 سالوں میں اتنا تباہ کن سیلاب نہیں دیکھا۔ مسلح پولیس فورس نے ایک بیان میں کہا کہ مرنے والوں کی تعداد 125 تک پہنچ گئی ہے۔انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ کے آب و ہوا اور ماحولیات کے ماہر ارون بھکتا شریشٹھا نے ہفتہ کو ایک رپورٹ میں کہا کہ میں نے کھٹمنڈو میں اس شدت کا سیلاب پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ کھٹمنڈو کی اہم ندی باگمتی جمعہ اور ہفتہ کو مشرقی اور وسطی نیپال میں طوفانی بارش کے بعد خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ خلیج بنگال میں کم دباؤ کے نظام اور مانسون کی صورتحال کی وجہ سے ہفتہ کو غیر معمولی شدید بارش ہوئی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پورے ایشیا میں بارش کی شدت اور وقت تبدیل ہو رہا ہے۔ نیپال کے کئی علاقوں میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے۔ کئی شاہراہیں اور سڑکیں بند ہیں، سینکڑوں گھر اور پل بہہ گئے ہیں اور سینکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ سڑک بلاک ہونے کی وجہ سے ہزاروں مسافر مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں۔