وادی کشمیرمیں آج بھی بندشیں ہیں۔کرفیوجیسی صورت حال کاآج پانچواں دن ہے۔آج بھی انٹرنیٹ اور موبائل خدمات ٹھپ ہیں۔سیاسی لیڈران نظربندہیں۔چونکہ آج جمعہ کادن ہےجس کی وجہ سےنقل وحمل میں ڈھیل دی جاسکتی ہے۔جمعہ کے نمازکےلیے حساس علاقوں میں سخت سکیورٹی کے بندوبست کیے گیےہیں۔
آپ کوبتادیں کہ جموں کشمیرسےدفعہ تین سو چالیس ہٹائے جانےکےبعدسے ہی جموں کشمیرمیں بندشیں ہیں۔الگ الگ مقامات پر بندشوں میں تھوڑی ڈھیل بھی دی گئی ہے۔وہیں بتایاجارہاہے کہ آج سامبہ میں سرکاری اسکول اوردفاتر کھولے جائیں گے۔جبکہ باقی علاقوں میں بقرعید کے بعدسرکاری مراکزکےکھولے جانے کاامکان ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نریندرمودی نے جموں وکشمیر کے مسئلہ پر قوم کے نام آج ایک خصوصی خطاب میں کہا کہ مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370ہٹانے کے ساتھ ہی ’ابھی کچھ وقت کے لئے‘ جموں وکشمیر کو سیدھے مرکز کے زیر انتظام رکھنے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا ہے۔ آئندہ وقت میں وہاں نہ صرف انتخابات کرائے جائیں گے بلکہ جب مرکزکے زیرانتظام ریاست جموں وکشمیر ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو لے گا تو اسے مکمل ریاست کا درجہ بھی دے دیا جائے گا جبکہ لداخ مرکز کے زیرانتظام ریاست رہے گا۔
پی ایم نے کہا کہ جموں و کشمیر کے اپنے بھائی بہنوں کو میں ایک اہم بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ان کا نمائندہ وہی منتخب کریں گے اور وہ آپ کے درمیان سے ہی ہوگا۔ جیسے پہلے اراکین اسمبلی ہوتے تھے ویسے ہی اراکین اسمبلی آگے بھی ہوں گے۔ جیسے پہلے کابینہ ہوتی تھی ویسی ہی کابینہ آگے بھی ہوگی، جیسے پہلے آپ کے وزیراعلیٰ ہوتے تھے ویسے ہی آگے بھی آپ کے وزیراعلیٰ ہوں گے۔