والدین کی دیکھ بھال نہ کرنے والے عہدیداروں کی تنخواہ میں کٹوتی کی جائے گی

   

10 تا 15 فیصد والدین کو دیا جائے گا ۔ بہت جلد قانون سازی کرنے کا اشارہ ۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کا خطاب

حیدرآباد۔ 18 اکتوبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے والدین کی دیکھ بھال نہ کرنے والے عہدیداروں کی تنخواہوں سے 10 تا 15 فیصد کٹوتی کرکے والدین کے حوالے کرنے قانون بنانے کا اعلان کیا اور عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ اپنے بوڑھے ماں باپ کو عمر کے آخری حصہ میں تنہا نہ چھوڑیں۔ وہ اس سلسلہ میں جلد ایک قانون تیار کریں گے۔ جنم دے کر پرورش کرنے والے والدین آج مختلف مسائل کا شکار ہیں۔ انہیں کئی شکایتیں مل رہی ہیں جس پر انہیں افسوس ہے۔ حیدرآباد کے شلپارامم ویدیکا پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں گروپ II ملازمتوں کیلئے منتخب 783 امیدواروں میں تقررات نامے حوالے کرکے ان خیالات کا اظہار کیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ والدین کی دیکھ بھال بچوں کی ذمہ داری ہے لیکن آج کل بچے ذمہ داریوں سے غفلت اور لاپرواہی برت کر والدین کو پریشان کررہے ہیں۔ اس لئے وہ تمام ملازمین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ والدین کا احترام کریں ورنہ ان کی تنخواہ میں کٹوتی کرکے والدین کو دی جائے گی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کی نوجوانوں کی حصہ داری ناقابل فراموش ہے۔ ہزاروں طلبہ نے علیحدہ تلنگانہ کی تحریک میں حصہ لے کر کامیاب بنایا لیکن 10 سال تک اقتدار پر رہنے والے بی آر ایس نے نوجوانوں سے کوئی وعدہ پورا نہیں کیا اور نہ ہی انہیں ملازمتیں فراہم کیں ‘صرف اعلامیہ جاری کرکے بے روزگار نوجوانوں کو گمراہ کیا گیا۔ کانگریس کے اقتدار حاصل کرتے ہی اندرون ایک سال 60 ہزار سرکاری ملازمتیں فراہم کی گئی ہیں۔ گزشتہ 10 سالہ دور حکومت بھانجے کو امبانی اور بیٹے کو اڈانی بنانے میں گذر گیا۔ عوامی فلاح و بہبود کو نظرانداز کرکے کالیشورم پراجکٹ پر ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ کردیئے گئے ۔ کے سی آر کے فارم ہاوز میں زراعت کو کروڑوں روپے حاصل ہوئے لیکن غریب کسانوں کو ایسی سہولتیں میسر نہیں ہوئیں ۔ ریاست میں کانگریس حکومت کے بعد سماج کے تمام طبقات سے انصاف کیا جارہا ہے جس سے عوام بھی مطمئن ہیں۔ سابق حکومت نے ملازمتیں اور عہدے ارکان خاندان کو دیئے ہیں۔ نظام آباد میں شکست کے بعد کے سی آر نے دختر کو ایم ایل سی بنایا لیکن کی تحریک میں قربانی دینے والے نوجوانوں کو نظرانداز کردیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ گروپ II صرف ملازمت نہیں بلکہ ایک بڑی ذمہ داری ہے۔ تلنگانہ کی ازسر نو تعمیر میں عہدیداروں کو اہم رول ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قائدین عارضی ہوتے ہیں لیکن ملازمین مستقل ہوتے ہیں۔ آج وہ چیف منسٹر ہیں ہو سکتا ہے اس عہدہ پر کل کوئی اور فائز ہو لیکن عہدیدار ریٹائرمنٹ تک برقرار رہتے ہیں۔ عہدیداروں کی ذمہ داری ہے کہ حکومت کی فلاحی اسکیمات عوام تک پہنچائیں، ترقیاتی اور تعمیری کاموں میں تیزی پیدا کرکے اس کے ثمرات سے عوام کو فائدہ پہنچائیں اور ریاست کی ترقی میں حصہ دار بنیں۔ 2