سابق آر ایس ایس نظریہ ساز گووند آچاریہ سپریم کورٹ سے رجوع
نئی دہلی ۔ 5 ۔ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) سابق آر ایس ایس نظریہ ساز کے این گووند آچاریہ ’فیس بک‘ واٹس اپ اور این ایس او گروپ کے خلاف این آئی اے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے اور ایف آئی آر بھی درج کروائی ۔ انہوں نے ہندوستانی شہریوں کی نجی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے لئے ان کے خ لاف انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ اور تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ صارفین کے ڈاٹا کے محفوظ ہونے سے متعلق جان بوجھ کر عدالت کو گمراہ کرنے پر واٹس اپ کے خ لاف کارروائی پر بھی زور دیا گیا ۔ گووند آچاریہ نے نگرانی کے مقاصد سے پیگاسوس کے استعمال سے حکومت کو روکنے کی بھی درخواست کی ۔ انہوں نے اپنی درخواست میں شخصی رازداری سے متعلق بنیادی حقوق کا تحفظ اور ان پر عمل آوری پر بھی زور دیا جن کی غیر قانون نگرانی کے ذریعہ واٹس اپ جیسے اپلیکیشن اور انٹرنیٹ کمپنیوں کی جانب سے خلاف ورزی کا بھی انہوں نے الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ واٹس اپ نے یہ انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی انٹلیجنس کمپنی این ایس ا و گروپ نے اس کے سسٹمس کو ہیک کیا ہے جس کے کروڑہا ہندوستانی یوزرس ہیں۔ کئی سرکاری ایجنسیاں بشمول پولیس بھی سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر ہے ان میں حالات میں قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہوسکتا ہے۔ فیس بک نے بھی امریکن ڈسٹرکٹ کورٹ کے سامنے یہ اعتراف کیا ہے کہ تجارتی فوائد کے لئے وہ یوزرس کے ڈاٹا کو مربوط کرتا ہے ۔ کیمبرج کے ایک تجزیہ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح دنیا کی سرکردہ 9 انٹرنیٹ کمپنیاں امریکی انٹلیجنس کی ایجنسیوں سے اپنے ڈاٹا کو شیئر کرتی ہیں اور کس طرح فیس بک کے سسٹمس کو ہندوستان کے بشمول دنیا بھر کے الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس اعتراف سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آیا انٹرنیٹ کمپنیاں جرائم میں حصہ دار ہیں یا ڈاٹا فروخت کرتے ہیں جو شحص رازداری کے حقوق کی خلاف ورزی ہے اور زندگیوں کیلئے بھی خطرہ ہے۔