وزیراعظم کی حرکات و سکنات سے خوف آشکار:احمد پٹیل

   

احمد آباد۔ 21 جنوری۔(سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے سینئر لیڈر، راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ اور سونیا گاندھی کے پولیٹیکل سکریٹری احمد پٹیل نے آج کہا کہ اپوزشن کے عظیم اتحاد کے بارے میں وزیراعظم نریندر مودی کے بیان اور ان کی حالیہ حرکات و سکنات (باڈی لینگویج) سے ایسا لگ رہا ہے کہ وہ اس سے ڈر گئے ہیں۔ احمد پٹیل نے آج یہاں گجرات کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں شرکت سے قبل صحافیوں سے کہا کہ وزیراعظم مودی عظیم اتحاد کے بارے میں جس طرح سے بول رہے ہیں اس سے صاف نظر آرہا ہے کہ انہیں کسی طرح کا ڈر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈر آپ ان کی حالیہ حرکات و سکنات میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔ بی جے پی صدر بھی جو پہلے یہ کہتے تھے کہ ان کی پارٹی 50 سال تک اقتدار میں برقرار رہے گی، وہ حال میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد یہ کہنے لگے ہیں کہ اگر بی جے پی اب ہار گئی تو اگلے 200 برس تک مرکز میں اقتدار میں نہیں آپائے گی۔ یہ بھی ان کے خوف کو ظاہر کرتا ہے ۔ وہ جانتے ہیں کہ انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا ہے اور اس لئے عوام ان کو حمایت نہیں دیں گے۔احمد پٹیل نے کہا کہ اب جب عام نظریات والی پارٹیوں اتحاد قائم کررہی ہیں تو بی جے پی کو ڈر اور فکر ہونی ہی چاہیئے ۔ انہیں یہ سوچنا چاہیے کہ سب ان کے خلاف کیوں ہیں۔بعد میں مذکورہ میٹنگ میں اپنے خطاب کے دوران پٹیل نے کانگریس کارکنوں کو گجرات میں لوک سبھا کی سبھی 26 سیٹوں (جو گزشتہ انتخابات میں بی جے پی نے جیت لی تھیں) میں سے زیادہ سے زیادہ پر جیت حاصل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 2014ء کا ماحول مختلف تھا اور اب 2019 ء کا ماحول الگ ہے ۔ بی جے پی حکومت نے ملک اور گجرات کو برباد کردیا ہے ۔ ملک کی سلامتی کی صورتحال ابتر ہے ، بدعنوانی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے ۔ ملک پر 82 لاکھ کروڑ اور گجرات پر تین لاکھ کروڑ روپے کا قرض ہوگیا ہے ۔یہ لوگ جھوٹی باتیں اور جھوٹے وعدے کرکے حکومت میں آئے تھے ۔ ان لوگوں نے ملک کو 25 برس پیچھے دھکیل دیا ہے ۔ پٹیل نے کہا کہ اس حکومت کے میک ان انڈیا اور ایسے دیگر نعرے بھی محض جملے ہی ثابت ہوئے ہیں۔ ملک میں ضرورت کی ساری چیزیں باہر سے منگوائی جارہی ہیں۔ اس حکومت نے 59 منٹ میں قرض دلانے کے لئے محض 11 ماہ پرانی گجراتی کمپنی کو کام دے دیا۔ حکومت سبھی ٹھیکے ایسی ہی کمپنیوں کو دلا رہی ہے جس طرح رافیل طیارہ سودے کے معاملے میں بھی ہوا ہے ۔ حکومت نے بہادر بچوں کو اعزاز سے نوازنے کی روایت بھی ختم کردی ہے اور اس معاملے میں بھی آر ایس ایس سے ملحقاایک این جی او کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس حکومت نے صرف تشہیر پر 6000کروڑ روپے خرچ کئے ہیں جبکہ اس رقم سے کسانوں ، غریبوں اور قبائلیوں کے لئے کافی کچھ کیا جاسکتا تھا۔ پٹیل نے کہا کہ جس گجرات ماڈل کے نام پر بی جے پی انتخاب جیتی تھی اس کا کیا مطلب ہے ۔ گجرات میں سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال ہوتاہے ۔ یہاں ترقی کا مطلب غریبوں اور دیگر ضرورت مندوں کیلئے کام نہیں صرف ریور فرنٹ اور گفٹ سٹی وغیرہ ہے اور گفٹ سٹی میں کس طرح کی بدعنوانی ہوئی یہ سبھی جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سال 2017 ء کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو اس سے قبل کے انتخاب کے مقابلے 48 لاکھ زیادہ ووٹ ملے ۔ گجرات کی 102 دیہی سیٹوں میں سے 62 پر جیت حاصل کی ۔ پارٹی کو شہری علاقے میں اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے زمینی سطح پر لوگوں کو جوڑنا ہوگا۔ پٹیل نے کہا کہ پہلے بی جے پی والے کانگریس سے پاک ہندوستان کی بات کرتے تھے اور اب اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد یہ کہنے لگے ہیں کہ وہ کانگریس کلچر کو بدلنا چاہتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آزادی کی لڑائی اور ملک کو اقتصادی آزادی دلانے میں اہم کردار ادا کرنے والی کانگریس کے کلچر کی وجہ سے ملک متحد ہے ۔ کانگریس نے ملک کے مفاد کے لئے کئی بار اپنی حکومتوں کی بھی قربانی دی لیکن بی جے پی کا کلچر کسی طرح اپوزیشن حکومتوں کوگراکر اپنی حکومت بنانے کا ہے ۔ حال ہی میں کرناٹک میں بھی ایسی ہی کوشش چل رہی ہے اور اس میں بی جے پی کا کونسا لیڈر تھیلی میں پیسے بھر کر ممبئی گیا تھا، یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے ۔