وسط مدتی انتخابات کا امکان مسترد، مودی تلنگانہ عوام کو چھیڑنے کی جرأت نہ کریں: کے سی آر

   

قومی سیاست میںتبدیلی کیلئے پرشانت کشور کا تعاون، اسمبلی کی 105 نشستوں پر کامیابی کی پیش قیاسی، بی جے پی کی طاقت میں کمی ، مرکز میں بدترین حکومت
حیدرآباد۔21۔ مارچ (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ریاست میں وسط مدتی انتخابات کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چاہے کچھ ہوجائے اسمبلی کے وسط مدتی انتخابات کرانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ ٹی آر ایس لیجسلیچر پارٹی اور عاملہ کے وسیع تر اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ سابق میں وسط مدتی انتخابات کی صورتحال موجود تھی۔ ہم نے جن پراجکٹس اور ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا تھا، ان کی تکمیل کے لئے ہم نے وسط مدتی انتخابات کا فیصلہ کیا اور 88 نشستوں پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے حکومت تشکیل دی۔ اس طرح کی اب صورتحال نہیں ہے اور نہ ہی اس کی ضرورت ہے۔ پالمور اور سیتارام پراجکٹ کی تکمیل باقی ہے ۔ تلنگانہ میں انفارمیشن ٹکنالوجی اور صنعتی شعبہ میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ وہ بازار میں چیخ پکار کرنے والے افراد کے بارے میں کہنا نہیں چاہتے۔ کے سی آر کبھی دھوکہ نہیں دے گا اور میں جو کہتا ہوں ، وہ کرتا بھی ہوں۔ پہلی مرتبہ ٹی آر ایس کو 63 جبکہ دوسری مرتبہ 88 نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔ آئندہ انتخابات میں ٹی آر ایس کو 95 تا 105 نشستیں حاصل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ 25 دن بعد وہ ایک رپورٹ جاری کریں گے جسے دیکھ کر لوگ حیرت میں پڑ جائیں گے۔ کل ہی ایک تازہ ترین رپورٹ آئی ہے۔ 23 حلقہ جات میں سروے کیا گیا جن میں 29 حلقہ جات میں ٹی آر ایس کی کامیابی کی پیش قیاسی کی گئی۔ کے سی آر نے کہا کہ انہوں نے اترپردیش انتخابات میں بی جے پی کی طاقت میں کمی کی پہلے ہی پیش قیاسی کردی تھی۔ بی جے پی کو سابق میں 312 نشستیں حاصل ہوئی تھیں جبکہ اس مرتبہ 255 نشستوں پر کامیابی ملی ہے۔ نشستوں میں کمی کس بات کا اشارہ ہے، اس کا جائزہ بی جے پی قائدین کو لینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی صورتحال دن بہ دن ابتر ہورہی ہے۔ بی جے پی حکومت نے نئے پراجکٹس اور نئی صنعتیں قائم نہیں کیں ۔ عوام کا احساس ہے کہ ملک کی بھلائی کے لئے بی جے پی کو اقتدار سے بیدخل کرنا ضروری ہے۔ یو پی اے حکومت کی کارکردگی سے غیر مطمئن عوام نے بی جے پی کو اقتدار حوالے کیا تھا ۔ لیکن بی جے پی حکومت کی کارکردگی انتہائی ابتر ہے۔ کے سی آر نے انتخابی حکمت عملی کے ماہر پرشانت کشور کے ساتھ کام کرنے کیلئے بعض گوشوں کی جانب سے اعتراضات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاست اور دیگر امور پر نظر رکھنے والے پرشانت کشور کے ساتھ کام کرنے میں کیا برائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرشانت کشور کے ساتھ میرے کام کرنے میں کسی کو اعتراض کیوں ہے اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے بارے میں سوچتے ہوئے کیا تلنگانہ کے بارے میں سوچنا غلط ہے۔ گزشتہ 8 برسوں سے میرے پرشانت کشور سے قریبی روابط ہیں۔ انہوں نے کبھی فیصلہ کیلئے کام نہیں کیا ۔ ملک کی بھلائی کیلئے وہ سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ، جگن موہن ریڈی اور ممتا بنرجی کیلئے پرشانت کشور نے کام کیا تھا ۔ ان کی جانب سے رقم حاصل کرنے کا کوئی ثبوت ہو تو پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ قومی سیاست پر ان کے تجربہ کے ذریعہ اثر انداز ہونے کے مقصد سے انہوں نے پرشانت کشور کو دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سیاست میں تبدیلی کیلئے پرشانت کشور سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں اور انہیں بیرونی ممالک میں بھی کام کا تجربہ حاصل ہے۔ کے سی آر نے وزیراعظم نریندر مودی کو انتباہ دیا کہ وہ تلنگانہ عوام کو نہ چھیڑیں اور ان سے پنگا لیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر تلنگانہ کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو نقصان آپ کا ہی ہوگا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ میں نریندر مودی کو ہاتھ جوڑکر نمستے کرتا ہوں کہ وہ تلنگانہ عوام کو چھیڑنے کی کوشش نہ کریں اور تلنگانہ کا رخ نہ کریں۔ ہم تحریک اور جدوجہد کے ماہر ہیں۔ ہمیشہ جدوجہد کریں گے اور آپ کو بخشنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایسی کوشش میں نقصان آپ کا ہی ہوگا۔ انہوں نے دھان کی خریدی کے معاملہ میں پنجاب کی پالیسی تلنگانہ کے ساتھ اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔ ر