وقف بورڈ ہو یا عبادتگاہیں، ادھوٹھاکرے کا حکومت کو انتباہ

   

شیوسینا نے وقف ترمیمی بل پر خاموشی توڑی ۔ کیدارناتھ سے 200 کیلو گولڈ چوری ہونے کا تذکرہ، تحقیقات کا مطالبہ

ممبئی: شیوسینا(یو بی ٹی) کے سربراہ اور مہاراشٹرا کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے جمعہ کو وقف (ترمیمی) بل 2024 پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے ایک بیان میں کہاہے کہ کسی کو بھی ان جائیدادوں کو چھونے نہیں دیں گے اورتاخیر سے وقف بل پر ادھو ٹھاکرے نے بیان دیتے ہوئے الٹی میٹم دیاہے۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ نے مزید اعلان کیا کہ وقف بورڈ ہو یا کوئی مندر یا دیگر مذہبی جائیداد، وہ کسی کو بھی کسی بھی قیمت پر ان جائیدادوں کو چھونے نہیں دیں گے۔ادھو نے کہاکہ میں اعلان کر رہا ہوں کہ وقف بورڈ ہو یا کوئی مندر یا دیگر مذہبی املاک، میں کسی بھی قیمت پر ان املاک کو ہاتھ نہیں لگانے دوں گا۔ یہ میرا وعدہ ہے،ٹھاکرے نے خبروں کے حوالے دیتے ہوئے شنکراچایا سوامی اویمکتیشورانند کے الزامات کو بھی اٹھایا کہ کیدارناتھ سے 200 کلو سے زیادہ سونا چوری کیا گیا تھا۔یہ صرف وقف بورڈ کا سوال نہیں ہے۔ یہ ہمارے مندروں کا بھی معاملہ ہے، جیسا کہ شنکراچاریہ کہتے ہیں کہ کیدارناتھ سے 200 کلو سونا چوری ہوا ہے۔ اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔مہاراشٹرا کے سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ وقف (ترمیمی) بل 2024 پر وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا اور پوچھا کہ جب بی جے پی مکمل اکثریت میں تھی تو وقف بل کوپاس کیوں نہیں کیا گیا۔ پچھلے مہینے، سوامی اویمکتیشورانند نے الزام لگایا تھا کہ کیدارناتھ مندر کی اندرونی دیواروں کو استر کرنے کے لیے لایا گیا 228 کلو سونا غائب ہے۔بدری ناتھ۔کیدارناتھ مندر کمیٹی نے ان الزامات کو مسترد کر دیا اور شنکر اچاریہ سے کہا کہ وہ حکام سے رجوع کریں، اگر ان کے پاس اپنے دعوؤں کی تائید کے لیے ثبوت ہیں۔مندر کمیٹی کے چیئرمین اجیندر اجے نے سوامی اویمکتیشورانند سے کہا کہ وہ جھوٹے الزامات نہ لگائیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مندر کے مقدس مقام پر سونے کی چڑھائی کے بارے میں میڈیا کی الجھن ایک سازش کا حصہ ہے۔وقف بل پر ادھو ٹھاکرے کا بیان ان کی رہائش گاہ ماتوشری کے باہر مسلمانوں کے ایک گروپ کے احتجاج کے چند دن بعد آیا ہے۔ انہوں نے شیو سینا (یو بی ٹی) کے 9ارکان پارلیمنٹ میں جب مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے لوک سبھا میں وقف (ترمیمی) بل پیش کررہے تھے تو اراکین غیر حاضر رہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ادھو کو اس معاملہ پر جواب دینے کی ضرورت ہے کہ ان کی پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ کیوں غیر حاضر رہے۔تاہم اس بل کو گرما گرم بحث اور مباحثے کے بعد مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے پاس بھیج دیا گیاہے۔