٭ چندرا بابو نائیڈو وقف جائیدادوں کے تحفظ کے پابند
٭ وقف اراضیات پر قبضوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ضرورت
٭ تلگودیشم ارکان پارلیمنٹ کے شیوناتھ اور کرشنا دیوارایا کا خطاب
٭ وجئے واڑہ میں تحفظ وقف کانفرنس ۔ سچر کمیٹی رپورٹ کا بھی حوالہ
حیدرآباد4نومبر(یواین آئی)تلگودیشم کے رکن پارلیمنٹ کے شیوناتھ نے کہا کہ آندھرا پردیش کے چیف منسٹر چندرابابو نائیڈو مذہبی ہم آہنگی برقرار رکھنے والی شخصیت ہیں۔وہ تمام مذاہب کا یکساں احترام کرتے ہیں ۔ شیو ناتھ، ایل کرشنا دیورایا، عوامی انجمنوں کے ذمہ داروں،علماء اور مختلف جماعتوں کے لیڈروں نے وجئے واڑہ میں کل شب وقف تحفظ کانفرنس میں شرکت کی۔اس موقع پر شیو ناتھ نے مسلم طبقہ کو یقین دلایا کہ تلگو دیشم وقف ایکٹ میں ان کے مفادات سے متصادم کسی ترمیم کی حمایت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو مسلم طبقہ کو فائدہ پہنچانے وقف املاک کے تحفظ کیلئے پابند عہد ہیں۔ شیوناتھ نے کہا کہ تلگو دیشم کے موقف کی وجہ سے نائیڈو کے اقدامات کے بعد وقف بورڈ ترمیمی ایکٹ کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا۔ تلگودیشم نے اس کی حمایت کا اعلان اس وقت کیا تھا جب پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی ایکٹ پیش کیا گیا تھا ۔ اے پی کے وزیر فاروق کی قیادت میں مسلم مذہبی رہنماؤں نے دہلی میں پارلیمنٹ کے متعدد اراکین سے ملاقات کی تھی اور مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ اس پر چندرا بابو کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اس معاملہ کو جے پی سی سے رجوع کیا گیا۔ ہم دیگرجماعتوں کی طرح نامناسب پالیسیاں نہیں اپنا رہے ہیں۔ جے پی سی کی تشکیل کے ساتھ ہی قومی سطح پر وقف ترمیمی ایکٹ پر بحث شروع ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو مسلمانوں کو چار فیصد ریزرویشن کی فراہمی کے پابند ہیں ۔ ائمہ و موذنین کو اعزازیہ دینے کے علاوہ اے پی حکومت نے 5000 روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد اس مسئلہ پر اہم نتائج سامنے آئیں گے ۔ چندرابابو نے حال میں سب کو بتایا کہ کسی ایک مذہب کے معاملے میں دوسرے مذہب کی مداخلت نہیں ہونی چاہئے ۔ تمام مسلمان بھائی آپس میں مل جل کر رہیں ، یقیناً آپ کا بھلا ہو گا۔تلگودیشم رکن پارلیمنٹ ایل کرشنا دیورایالو نے وقف بورڈ ترمیمی ایکٹ کے خلاف عوامی اجتماع کیلئے حمایت کا اظہار کیا اور حاضرین کو یقین دلایا کہ وہ ان کے تحفظات کو چیف منسٹر اور مرکزی حکومت تک پہنچائیں گے ۔ انہوں نے مسلمانوں کے حقوق کو برقرار رکھنے اور وقف املاک کے تحفظ کا عہد کیا۔انہوں نے کہا کہ اس بل پر کچھ اعتراضات ان کی توجہ میں لائے گئے اور کوشش کی جائے گی کہ جے پی سی میں ان پانچ نکات پر بحث کی جائے ۔ریاست آندھرا پردیش میں 60 تا 70 ہزار ایکڑ وقف اراضی ہے ۔ ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ ان کی ترقی کیسے کی جائے ۔ اس کے بعد ان کے ذریعہ غریبوں کی بھلائی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں صرف مسلمان سب سے زیادہ پسماندہ ہیں۔ وقف املاک کے معاملہ میں ہم ایک ہی پالیسی کو پورے ملک اور ریاست میں نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ اگر وقف اراضی پر قبضے ہیں تو قانونی کارروائی کرکے ان کا تحفظ کیا جاسکتا ہے ۔ اگر ان اراضیات کی تفصیلات آن لائن رکھی جائیں تو یہ مکمل شفاف ہو جائے گا۔ اتحادی حکومت اے پی میں اس پالیسی کو لاگو کرنے اقدامات کریگی۔ ٹی ڈی لیڈر اور اے پی قانون ساز کونسل کے سابق چیئرمین ایم اے ۔ شریف نے مجوزہ ترامیم کی سخت مخالفت کی اورکہا کہ وہ چندرا بابو نائیڈو قیادت کے ذریعہ متنازعہ تبدیلیوں کو منسوخ کرنے وکالت کریں گے ۔ وائی ایس آر کانگریس رکن راجیہ سبھا وی وجئے سائی ریڈی نے کہا کہ وائی ایس آر سی وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتی ہے ، جس کا ان کا دعویٰ کہ یہ بل مسلم روایات سے متصادم ہے ، انہوں نے کہا کہ وائی ایس جگن ہمیشہ مسلمانوں کی حمایت میں کھڑے ہیں۔ انہوں نے تلگودیشم رکن پارلیمنٹ و مرکزی وزیر کے رام موہن نائیڈو پر اس بل کی مخالفت نہ کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ جب اسے کابینہ میں پیش کیا گیاتواس کی مخالفت نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ آئین کے دفعہ 75 کے تحت، کوئی وزیر جو اس طرح کی قانون سازی سے متفق نہیں ہے ، اسے مستعفی ہو جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ وائی ایس آرکانگریس نے وقف ترمیم میں آٹھ نکات پر اختلاف کا سرکاری نوٹ پیش کیا ۔ انہوں نے تیقن دیا کہ پارٹی اس وقت تک مسلمانوں کی حمایت جاری رکھے گی جب تک کہ قابل اعتراض ترامیم کو منسوخ نہیں کیا جاتا۔