نئی دہلی، 11 دسمبر (یو این آئی) جدوجہد آزادی میں جوش بھرنے والے منتر کا کردار ادا کرنے والے بنکم چندر چٹوپادھیائے کے تخلیق کردہ گیت ’وندے ماترم‘کے 150 سال مکمل ہونے کے موقع پر راجیہ سبھا میں تین روزہ بحث ایوان کے لیڈر اور بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کی اس اپیل کے ساتھ مکمل ہوئی کہ اس گیت کو قومی ترانے ’جن گَن من‘ کے برابر مقام ملنا چاہیے ۔ بحث کے اختتام پر نڈا نے کہا کہ وندے ماترم کے 150 سال مکمل ہونے پر ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ اسے قومی ترانے کے مساوی مقام دیا جائے گا اور اسی کے برابر احترام ملے گا۔ انہوں نے اپنے تقریباً ایک گھنٹے طویل خطاب میں کہا کہ ہم ’جن گن من‘ کا پورا احترام کرتے ہیں اور اس کے احترام کے لیے جان دینے کو تیار ہیں لیکن پنڈت جواہر لعل نہرو کی وجہ سے وندے ماترم کو وہ احترام اور مقام نہیں ملا جو اسے ملنا چاہئے ۔بحث میں 80 سے زیادہ ارکان نے حصہ لیا۔ بی جے پی صدر اور مرکزی وزیر مسٹر نڈا نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں کے دباؤ میں آکر کانگریس نے اکتوبر 1937 میں اپنی ورکنگ کمیٹی میں وندے ماترم کے مختصر ورژن کو اپنانے اور گانے کی تجویز منظور کی اور آئین ساز اسمبلی میں قومی ترانے کا فیصلہ صرف نو منٹ میں بغیر بحث کے کر لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ماں بھارتی اور بھارت ماتا جیسے الفاظ جن سنگھ، آر ایس ایس یا بی جے پی کے نہیں بلکہ ہمارے ثقافتی ورثے سے آئے ہیں لیکن کانگریس نے ان الفاظ پر سمجھوتہ کیا ہے ۔ مسٹر نڈا کے بیان کے دوران کانگریس کے ملکارجن کھرگے اور جے رام رمیش نے کئی بار مداخلت کی کوشش کی اور اپوزیشن ارکان شور مچاتے رہے۔ بی جے پی لیڈر نے کمل ناتھ حکومت کی جانب سے مدھیہ پردیش اسمبلی میں اجلاس کے پہلے دن وندے ماترم کی روایتی گانے کو ختم کیے جانے اور کرناٹک میں وزیر اعلیٰ کے ایک ویڈیو کا حوالہ دیا۔
جس میں وہ اپنی پارٹی کارکنوں سے وندے ماترم گانے کی لازمی شرط نہ ہونے کا ذکر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”کانگریس کی یہ عادتیں سو سال پرانی ہیں اور اسی لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس کو مسلم لیگی ماؤوادی کانگریس پارٹی کہا ہے ۔”