والد عبدالحمید کی رہنمائی زبانوں میں بولنے، لکھنے، پڑھنے اور ٹائپنگ کی صلاحیت
حیدرآباد۔ 16 نومبر (سیاست نیوز) کم عمری میں 400 زبانوں پر عبور حاصل کرنا کسی معجزہ سے کم نہیں ہے۔ ٹاملناڈو کے پینی ضلع سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ محمود اکرم نے 400 زبانوں پر عبور حاصل کرتے ہوئے ہر کسی کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ زبانوں پر عبور محض بولنے یا سمجھنے کے حد تک محدود نہیں بلکہ محمود اکرم تمام زبانوں کو پڑھنے، لکھنے، بولنے حتی کہ تیزی سے ان زبانوں میں ٹائپنگ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ محمود اکرم کی غیر معمولی صلاحیتوں نے انہیں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا مستحق بنا دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک وقت میں اس قدر زبانوں پر عبور حاصل کرنا یقینا ایک غیر معمولی کارنامہ ہے۔ محمود اکرم کی مختلف زبانوں سے دلچسپی کا 4 سال کی عمر سے آغاز ہوا۔ وہ اپنے والد عبدالحمید سے متاثر تھے جو ماہر لسانیات کے طور پر شہرت رکھتے ہیں۔ کم عمری سے ہی محمود اکرم نے زبانوں کو سیکھنا شروع کیا اور یہ ان کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث بن گئی۔ انہوں نے زبانوں پر عبور حاصل کرنے کی اپنی جدوجہد کو ترک نہیں کیا اور 400 زبانوں کو عملاً اپنے قابو میں کرلیا۔ 7 سال کی عمر میں وہ 50 زبانوں کے ماہر ہوچکے تھے۔ ٹامل سے اردو، عربی سے آسامی اور ہندی سے چینی زبان میں ترجمے کا انہوں نے کم عمری میں ہی آغاز کردیا تھا۔ انہوں نے اس مساعی کو جاری رکھا اور کئی گھنٹوں تک روزانہ مختلف زبانوں کے بارے میں اپنی مشق کو جاری رکھا۔ وہ بلوچی، جرمن، فرنچ، ہیبرو، نیپالی اور دیگر 390 زبانوں پر عبور حاصل کرچکے ہیں۔ محمود اکرم کے والد عبدالحمید نے اپنے بیٹے کی غیر معمولی صلاحیتوں اور کارناموں کو انتہائی مسرت کے ساتھ عوام کے روبرو پیش کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ فرزند کی غیر معمولی قابلیت پر انہیں فخر ہے۔ والد کو بھی اس قدر اپنے فرزند کی صلاحیتوں کا اندازہ نہیں تھا لیکن محمود نے ہر کسی کو حیرت زدہ کردیا۔ محمود اکرم کی صلاحیتوں نے ماہرین کو اس بات کا اعتراف کرنے پر مجبور کردیا کہ انسانی ذہن بیک وقت کئی زبانوں کو نہ صرف قبول کرسکتا ہے بلکہ اس پر عبور حاصل کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ ذہنی صلاحیتوں کی غیر معمولی توسیع نے محمود اکرم کو نہ صرف ہندوستان بلکہ عالمی سطح پر شہرت عطا کی ہے۔ 1
