وائٹ ہاوز فائرنگ واقعہ کے بعد اقدام ، اقوام متحدہ سمیت متعدد اداروں کا اظہار تشویش
واشنگٹن۔ یکم ؍ ڈسمبر (یو این آئی) امریکہ کے شہریتی و امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) کے ڈائریکٹر جوزف ایڈلو نے تصدیق کی ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کے دو فوجیوں پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے تمام اقوام کی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے عارضی طور پر روک دیے ہیں۔ جوزف ایڈلو کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک ہم یہ یقینی نہیں بنا لیتے کہ ہر غیر ملکی کی مکمل اور سخت جانچ ممکن ہوسکے ۔ یہ اقدام اس اعلان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا جس میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ تمام ’تیسری دنیا کے ممالک‘سے آنے والی نقل مکانی کو مستقل طور پر روک دیں گے ۔ چہارشنبہ کے روز ہونے والی فائرنگ میں ایک نیشنل گارڈ اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا تھا۔ حکام نے اس واقعہ کا الزام ایک افغان نژاد شخص پر عائد کیا ہے ۔ ابتدائی اقدامات خاص طور پر افغان شہریوں سے متعلق تھے ، تاہم بعد ازاں کیے گئے فیصلوں کا دائرہ اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے ۔میڈیا کے مطابق، محکمۂ ہوم لینڈ سیکوریٹی کے ماتحت یو ایس سی آئی ایس کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی قومیت کی پناہ کی درخواست کو نہ منظور کرے نہ مسترد اور نہ ہی بند کرے ۔ البتہ افسران درخواستوں پر کام جاری رکھ سکتے ہیں، تاہم فیصلہ نہیں دیا جائے گا۔ ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن ممالک پر ’مائیگریشن پاز‘کا اطلاق ہوگا، لیکن اس فیصلے کو قانونی چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے ، جب کہ اقوام متحدہ سمیت متعدد اداروں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اپنی دوسری مدتِ صدارت میں ٹرمپ انتظامیہ امیگریشن کے حوالے سے مزید سخت اقدامات کر رہی ہے ۔ اس میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی بڑے پیمانے پر ملک بدری، پناہ گزینوں کے سالانہ کوٹے میں کمی اور امریکہ میں پیدا ہونے والے کئی بچوں کو ملنے والی خودکار شہریت کا خاتمہ شامل ہے ۔ چہارشنبہ کے واقعہ کے بعد سب سے پہلے افغان شہریوں کو دیئے جانے والے ویزوں کے اجرا کو عارضی طور پر روکا گیا اور پھر تمام افغان امیگریشن درخواستوں کو نظرِثانی تک معطل کر دیا گیا۔ جمعرات کو یو ایس سی آئی ایس نے اعلان کیا کہ وہ 19 ممالک سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے گرین کارڈز کا دوبارہ جائزہ لے گا جو ماضی میں امریکہ منتقل ہوئے تھے ۔ ان ممالک میں افغانستان، کیوبا، ہیٹی، ایران، صومالیہ اور وینیزویلا شامل ہیں۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اس عمل کا طریقہ کار کیا ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ غیر شہریوں کے لیے تمام وفاقی فوائد اور سبسڈیز ختم کر دیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پناہ گزین امریکہ میں سماجی خرابی کا سبب بن رہے ہیں اور وہ ایسے ہر شخص کو ملک سے نکال دیں گے جو امریکہ کیلئے اثاثہ ثابت نہیں ہوتا۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ صومالیہ سے آنے والے سیکڑوں ہزاروں پناہ گزین منی سوٹا جیسے عظیم ریاست کو مکمل طور پر تبدیل کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ میں تیسری دنیا کے تمام ممالک سے نقل مکانی کو مستقل طور پر روک دوں گا تاکہ امریکی نظام مکمل طور پر بحال ہوسکے ۔