نیویارک: امریکہ کے سابق صدر اور ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے ان کے خلاف دھوکہ دہی کے مقدمے کے اختتام پر بولنے کا موقع نہ دیے جانے پر سیخ پا ہوتے ہوئے جج کو مخاطب کر کے چھ منٹ کی تقریر کر ڈالی۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ نے اس وقت بولنا شروع کر دیا جب جج نے ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا وہ ان نکات پر باتیں گے جو مقدمے سے متعلق ہیں۔ڈونالڈ ٹرمپ نے احتجاجی لہجے میں کہا کہ ’میں ایک بے گناہ شخص ہوں، مجھے اس شخص کی جانب سے تنگ کیا جا رہا ہے جو عہدے کی دوڑ میں شامل ہے، میرے خیال میں آپ کو تعلقات سے نکلنا پڑے گا۔‘اس موقع پر جج آرتھر اینگورون جنہوں نے قبل ازیں ڈونالڈ کو اختتامی بیان دینے سے روک دیا تھا، نے بغیر کسی مداخلت کے انہیں بات جاری رکھنے دی اور پھر لنچ بریک کیلئے سماعت عارضی طور پر روک دی۔ٹی وی پر نشر نہ ہونے والی گفتگو میں ٹرمپ نے جج پر جانبداری کے الزامات بھی لگائے۔اس مقدمے میں سابق صدر کے خلاف ان الزامات پر سماعت ہو رہی تھی کہ انہوں نے اپنی سٹیٹ منٹس میں دولت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جو بینکوں، انشورنس کمپنیز اور دیگر اداروں کو دی گئیں۔نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹٹیا جیمز جو ایک ڈیموکریٹ ہیں، نے ٹرمپ نے خلاف 2022 میں مقدمہ ریاست کے ان قوانین کے تحت دائر کیا تھا جو الزامات اور کاروباری معاہدوں کے حوالے سے وسیع پیمانے پر تحقیقات کی اجازت دیتے ہیں۔