ٹرمپ نے روس سے جنگ کیلئے یوکرین کو مورد الزام ٹھہرادیا

   

واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے امریکہ ۔ روس مذاکرات کے بعد یوکرین تنازعہ کے لیے یوکرین کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ یوکرین کو جنگ شروع نہیں کرنی چاہیے تھی، یوکرین معاہدہ کرسکتا تھا۔اپنی رہائش گاہ مار اے لاگو میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یو کرین سعودی عرب میں امریکا روس اعلیٰ سطح بات چیت میں شامل نہ ہونے کے حوالے سے پریشان ہے لیکن یوکرین کو اس سے قبل 3 سال اور اس سے بھی زیادہ وقت ملا، یہ معاملہ آسانی سے حل ہوسکتا تھا اور معاہدہ کیا جاسکتا تھا۔ ریاض میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پر اعتماد ہیں، ان کے پاس اس جنگ کو ختم کرنے کی طاقت ہے اور روس بھی وحشیانہ بربریت کو روکنا چاہتا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز سعودی دارالحکومت ریاض میں امریکہ اور روس کے اعلیٰ سطح وفود کی ملاقات ہوئی جس کے بعد امریکہ اور روس کے درمیان یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکراتی ٹیمیں مقرر کرنے پر اتفاق ہوگیا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ روسی وفد سے 4 اصولی باتوں پر اتفاق ہوا ہے تاہم کئی نکات پر یورپی یونین کو بھی شامل ہونے کی ضرورت ہوگی۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ امریکہ کو بتا دیا کہ نیٹو کی توسیع روس کے لیے براہ راست خطرہ ہے، تاہم امریکہ روس سفارتی مشنز کے لیے تمام رکاوٹوں کو ہٹانے، مفاہمتی لائحہ عمل تیار کرنے، امریکہ روس تعاون کی بحالی کی شرائط طے کرنے اور معاشی تعاون میں رکاوٹوں کو دور کرنے پر اتفاق رائے ہوا ہے۔