ٹرمپ کا دورہ ہند قابل دید اور بہت کامیاب رہے گا : امریکی ماہرین

   

تجارتی معاہدہ کے طئے پانے پر ہنوز اندیشوں کا اظہار ۔ باہمی دفاعی تجارت میں رکاوٹیں دور ہونے کی امیدوں کا اظہار
واشنگٹن 15 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) جنوبی ایشیائی امور کے معروف امریکی ماہرین کا احساس ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا مجوزہ دورہ ہندوستان بہت زیادہ کامیاب اور بہت شاندار رہے گا ۔ اس میں کئی اہم امور طئے پانے کی امید بھی ظاہر کی جا رہی ہے ۔ صدر ٹرمپ 24 اور 25 فبروری کو خاتون اولین میلانیہ ٹرمپ کے ساتھ ہندوستان کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اس موقع پر وہ احمد آباد اور نئی دہلی جائیں گے ۔ وائیٹ ہاوز کے ایک اعلان میں جاریہ ہفتے کے اوائل میں یہ بات بتائی گئی ہے ۔ اکیسویں صدی کی تیسری دہائی میں صدر امریکہ کا یہ اولین باہمی دورہ ہندوستان ہوگا اور امریکی سینیٹ میں مواخذہ کی تحریک سے براء ت کے بعد بھی ان کا یہ اولین دورہ ہوگا ۔ حکمت عملی امور کے ماہر سمجھے جانے والے ایشلے ٹیلس کا کہنا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ یہ دورہ دیکھنے سے تعلق رکھے گا اور کئی امور کے اعتبار سے یہ بہت کامیاب رہے گا ۔ مسٹر ٹیلس بین الاقوامی امن کے ادارہ کے سینئر فیلو بھی ہیں۔ ٹرمپ کا امکان ہے کہ احمد آباد میں آمد کے موقع پر لاکھوں کی تعداد میں لوگ خیرمقدم کرینگے ۔ ٹرمپ وزیر اعظم ہند نریندر مودی کے ساتھ ہزاروں افراد کی موجودگی میں ایک نئے اسٹیڈیم میں تاریخی خطاب بھی کرینگے ۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا اسٹیڈیم قرار دیا جا رہا ہے جو کرکٹ کیلئے تیار کیا گیا ہے ۔ ٹیلس کو ہندوستانی امور کا بھی ماہر قرار دیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال وہ یہ کہنے کے موقف میں نہیں ہے کہ ٹرمپ کے دورہ کے موقع پر آیا تجارتی امور کو بھی قطعیت دی جاسکے گی یا نہیں۔ حکومت کے سینئر عہدیدار بھی اس مسئلہ پر فی الحال کچھ کہنے سے گریز کر رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں میں محض اتنا کہا جا رہا تھا کہ دونوں ملک تجارتی امور کے معاہدہ کو قطعیت دینے کے قریب ہیں اور پہلے ایک منی معاملت بھی ہوسکتی ہے ۔

ٹیلس نے واضح کیا کہ حالانکہ حکومت ہند کا دعوی ہے کہ دونوں ملک معاہدہ کے قریب پہونچ چکے ہیں تاہم وہ نہیں سمجھتے کہ ہندوستان فی الحال امریکی تجارتی تنظیم کو مطمئن کرنے میں کامیاب ہوگا ۔ وہ نہیں سمجھتے کہ ابھی سے کوئی پیشرفت ہوئی ہے ۔ تاہم اس پر غیر یقینی کیفیت ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ کچھ دفاعی فروخت پر پیشرفت ہو لیکن قطعیت سے کچھ کہا نہیں جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک دفاعی تعاون کا معاملہ ہے دونوں ملکوں نے اچھی پیشرفت ضرور کی ہے لیکن دیگر تجارتی معاملات میں کسی پیشرفت کے تعلق سے ابھی سے کچھ کہا نہیں جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ دورہ کوئی نتائج پیدا کرنے میں بھی کامیاب ہوتا ہے تو یہ دیکھنا ہوگا کہ اس سے ہندوستان کو دوست سمجھنے ٹرمپ کا جو نظریہ ہے وہ کس حد تک مستحکم ہوتا ہے ۔ ٹرمپ کی جو شخصیت ہے اس کے مطابق یہ کوئی معمولی کام نہیں ہوسکتا اور وہ سمجھتے ہیں کہ نریندر مودی بھی اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ یو ایس ۔ انڈیا پالیسی اسٹیڈیز کے سربراہ رک روسو کو امید ہے کہ دونوں قائدین حالیہ کچھ تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے کسی معاہدہ کو قطعیت دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا یہ خیال ہے کہ ہندوستان نے حالیہ بجٹ میں کسٹمس ڈیوٹی میں جو اضافہ کیا ہے اس سے تجارتی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے پیش نظر صرف یہ کہا جاسکتا ہے کہ کوئی مختصر مدتی معاہدہ پر ممکن ہے کہ اتفاق ہوجائے تاہم قطعی تجارتی معاہدہ کے تعلق سے فی الحال کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈونالڈ ٹرمپ مسلسل چوتھے امریکی صدر ہیں جو ہندوستان کا دورہ کر رہے ہیں اس کے علاوہ وہ ایسے دوسرے صدر ہیں جو مسلسل اپنی پہلی معیاد میں ہندوستان جا رہے ہیں۔ اس صورتحال میں امریکی صدر کا دورہ ہندوستان زیادہ خاص موقع نہیں کہا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک بڑی اور ابھرتی ہوئی مارکٹ ہے اور امریکہ کا ایک بہترین دوست بھی ہے ایسے میں اس دورہ کو اہمیت ضرور حاصل ہوجاتی ہے ۔ چونکہ امریکہ چین اور افغانستان کے حالات پر بھی نظر رکھتا ہے اس لئے ہندوستان سے دوستی اہمیت کی حامل ہے ۔