ٹرین دہشت گرد کو کلین چٹ دینے کی کوشش قابل مذمت

   

محکمہ ریلوے کے واقعہ کو فرقہ وارانہ نوعیت قرار دینے سے انکار پر پرینکا چترویدی کا ردعمل
حیدرآباد۔2۔اگسٹ۔(سیاست نیوز) ریلوے پروٹیکشن فورس کے جوان چیتن سنگھ کو ’ذہنی تناؤ‘ کا شکار قرار دیتے ہوئے اس میں فرقہ پرستی کے عنصر کو مسترد کئے جانے پر مسز پرینکا چترویدی رکن راجیہ سبھا نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ذرائع ابلاغ اداروں کی جانب سے جو تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے اور جس طرح سے محکمہ ریلوے نے جئے پور۔ممبئی ٹرین میں پیش آئے واقعہ کے دہشت گرد کو کلین چٹ دینے کی کوشش کی ہے وہ قابل مذمت ہے۔ چیتن سنگھ کو ذہنی تناؤ کا شکار قرار دیتے ہوئے محکمہ ریلوے نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں ہی اس دہشت گرد کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا کہ چیتن سنگھ نے اپنے سینیئر عہدیدار کو بھی گولی ماری ہے اور اس کے علاوہ 3مسلم مسافرین کو گولی ماری ہے اسی لئے اسے فرقہ وارانہ نوعیت کا واقعہ قرار دیا جانا درست نہیں ہوگا ۔ محکمہ ریلوے اور ذرائع ابلاغ اداروں کی جانب سے اختیار کردہ رویہ پر رکن راجیہ سبھا نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آر پی ایف کا جواب گولی مارنے کے بعد جو کچھ کہہ رہا ہے وہ اس کی اپنی زبانی ہے وہ مسلمانوں کو ’پاکستانی ‘ اور خود کو مودی اور یوگی کا حامی قرار دیتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ اس ملک میں رہنا ہے تو مودی اور یوگی کو ووٹ دینا ہوگااس کے ان خیالات کے باوجود ذرائع ابلاغ کی جانب سے یہ باور کروانے کی کوشش کی جار ہی ہے کہ چیتن سنگھ نے جو کاروائی انجام دی ہے وہ فرقہ وارانہ نوعیت کی نہیں ہے بلکہ ’ذہنی تناؤ‘ کے نتیجہ میں کی جانے والی کاروائی ہے اسی لئے اس کے ذہن کی جانچ کے لئے ماہرین نفسیات سے اسے رجوع کیا گیا ہے۔ جئے پور۔ممبئی ٹرین میں پیش آئے دہشت گردانہ واقعہ میں آر پی ایف کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر کے علاوہ تین مسلم نوجوان شہید ہوئے ہیں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو میں دہشت گرد کی گفتگو ریکارڈ کئے جانے کے باوجود اسے کلین چٹ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ چیتن سنگھ نے زائد از 4بوگیوں میں گھوم کر چہرے اور حلیہ سے مسلمان نظر آنے والوں کو نشانہ بناتے ہوئے ان پر گولی چلائی ہے جبکہ دیگر مسافرین جن پر مسلم ہونے کا شبہ تھا ان کے نام پوچھ کر انہیں چیتن نے چھوڑ دیا۔ بندوق بردار جوان کی اس حرکت سے دیگر مسافرین میں کچھ دیر کے لئے خوف پیدا ہوگیا تھا لیکن اس کے بعد غیر مسلم مسافرین اس اطمینان میں تھے کہ انہیں بندوق بردار دہشت گرد کچھ کرنے والا نہیں ہے لیکن اس کے باوجود محکمہ ریلوے کی جانب سے اس واقعہ کو فرقہ وارانہ نوعیت کا واقعہ قرار دینے سے گریز بلکہ ان الزامات کو مسترد کئے جانے کے بعد کہا جا رہاہے کہ اس مسلمانوں کے قتل کے واقعہ میں غیر جانبدارانہ تحقیقات کی گنجائش باقی نہیں رہی اور نہ ہی شہداء کے افراد خاندان کو انصاف حاصل ہونے کے امکانات رہ گئے ہیں کیونکہ ابتدائی تحقیقات میں ہی چیتن سنگھ کی ذہنی حالت پر سوالات اٹھاتے ہوئے اسے ذہنی مریض قرار دیا جانے لگا ہے۔