ڈھاکہ ۔ بنگلہ دیش میں جاری سیاسی عدم استحکام اور تشدد نے بالآخرکرکٹ کو بھی متاثرکیا اور اب اس ملک سے آئی سی سی کا بڑا ایونٹ منتقل کردیاگیا ہے۔ خواتین کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 3 اکتوبر کو بنگلہ دیش میںشروع ہونا تھا لیکن اب اس کا انعقاد متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں کیا جائے گا۔ آئی سی سی نے اس بڑی تبدیلی کا اعلان کردیا۔ نواں ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 3 اکتوبر سے 20 اکتوبر تک کھیلا جائے گا۔ جس میں ہندوستان اور میزبان بنگلہ دیش سمیت کل 10 ٹیمیں حصہ لیں گی۔ اس سے قبل یہ ٹورنمنٹ بنگلہ دیش میں ہونا تھا اور اس کی تیاریاں تقریباً مکمل ہو چکی تھیں۔ پھر اچانک جولائی کے مہینے میں بنگلہ دیش میں تحفظات سے متعلق حکومتی فیصلے کے خلاف طلبہ کی تحریک شروع ہوئی جو آہستہ آہستہ پرتشدد مظاہروں میں بدل گئی اور پھر بنگلہ دیشی فوج نے وزیر اعظم حسینہ کو مستعفی ہونے کا انتباہ دیا تھا۔ حسینہ نے اپنے عہدے کے ساتھ ہی ملک چھوڑ دیا اور تب سے بنگلہ دیش بھر میں تشدد جاری ہے۔ تب سے بنگلہ دیش میں ہونے والے ٹورنمنٹ پر بحران کے بادل منڈلانے لگے اور آئی سی سی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس دوران ہندوستان، متحدہ عرب امارات اور سری لنکا میں ٹورنمنٹ کے انعقاد کے امکانات تلاش کیے جا رہے تھے جب کہ زمبابوے نے بھی اس کے انعقاد کی خواہش ظاہرکی تھی۔ تاہم بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ نے ہندوستان میں ٹورنمنٹ کے انعقاد کے امکان کو مسترد کردیا تھا، جس کے بعد یو اے ای کے امکانات مضبوط ہوئے۔ آئی سی سی کی ورچوئل بورڈ میٹنگ میں اس موضوع پر بات ہوئی اور سب نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں بنگلہ دیش میں ورلڈکپ کا انعقاد درست نہیں ہوگا۔ ٹورنمنٹ کے میزبان بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے بھی مقام تبدیل کرنے پر رضامندی ظاہر کی اور ایونٹ کو متحدہ عرب امارات میں کروانے کی منظوری دے دی گئی۔ تاہم یہ واضح ہے کہ مقام کی تبدیلی کے باوجود بنگلہ دیشی بورڈ اس کا سرکاری میزبان رہے گا۔ حال ہی میں دفاعی چمپئن آسٹریلیا کی کپتان اور تجربہ کار بیٹر الیسا ہیلی نے بھی بنگلہ دیش میں ٹورنمنٹ کے انعقاد پر تنقید کی تھی۔ ہیلی نے کہا تھا کہ ایسے حالات میں ٹورنمنٹ کا بوجھ بنگلہ دیش پر ڈالنا درست نہیں ہوگا اور ایسے وقت میں وہاں کے وسائل مقامی لوگوں سے چھیننا غلط ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حالات میں بنگلہ دیش کو کرکٹ سے زیادہ اہم چیلنجز درپیش ہیں۔