تہران، 16 مئی (یو این آئی)ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ تہران کو امریکی کمپنیوں کی ایران میں سرمایہ کاری پر کوئی اعتراض نہیں، حتیٰ کہ وہ تیل اور گیس جیسے اہم شعبوں میں کام کرنا چاہیں تو بھی راہ ہموار کی جا سکتی ہے ، بشرطیکہ امریکہ خود عائد کردہ اقتصادی پابندیاں ختم کرے ۔عراقچی کا کہنا تھا کہ “ہم نے امریکی کمپنیوں کی ایران میں اقتصادی سرگرمیوں پر کوئی پابندی نہیں لگائی، ان کی غیر موجودگی کی اصل وجہ وہ پابندیاں ہیں جو امریکہ نے خود ہم پر عائد کر رکھی ہیں”۔انہوں نے واضح کیا کہ اصل رکاوٹ وہ سخت اقتصادی پابندیاں ہیں جو امریکی حکومت کی طرف سے ایرانی معیشت اور وہاں سرمایہ کاری کرنے والے افراد و اداروں پر مسلط کی گئی ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ “اگر امریکی کمپنیاں ایران کی معیشت میں دلچسپی رکھتی ہیں تو انہیں چاہیے کہ واشنگٹن ان پابندیوں کو ختم کرے تاکہ یہ راہ ہموار ہو سکے “۔یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور تہران کے درمیان جوہری معاہدے پر ازسر نو مذاکرات کی چار کوششیں ہو چکی ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد 2015ء کے تاریخی جوہری معاہدے کی جگہ ایک نیا معاہدہ طے کرنا تھا۔ ٹرمپ بارہا اسلامی جمہوریہ ایران کو تنبیہ کر چکے ہیں کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو وہ عسکری کارروائی کا بھی راستہ اپنا سکتے ہیں۔گذشتہ ہفتوں کے دوران امریکی انتظامیہ نے ایران کی تیل صنعت، میزائل اور جوہری پروگرام سے وابستہ کئی اداروں اور افراد پر تازہ پابندیاں بھی عائد کیں۔واضح رہے کہ 2018ء میں ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری معاہدے سے علیحدہ کر لیا تھا، اور ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں لگا دی تھیں، جن میں وہ ثانوی اقدامات بھی شامل تھے جو ایران سے تیل خریدنے والے ممالک کو نشانہ بناتے تھے ۔عباس عراقچی نے زور دے کر کہا کہ امریکی کمپنیاں ایرانی معیشت کے اہم شعبوں، خصوصاً تیل اور گیس میں کام کر سکتی ہیں کیونکہ تہران نے ان کے لیے کوئی قانونی رکاوٹ پیدا نہیں کی۔