لیجسلیٹیو بزنس میں متنازعہ بل کی شمولیت، اپوزیشن ارکان جے پی سی کی میعاد میں توسیع کے حق میں
حیدرآباد۔ 24 نومبر (سیاست نیوز) پارلیمنٹ کے 25 نومبر سے شروع ہونے والے سرمائی سیشن میں مرکز کی نریندر مودی حکومت نے متنازعہ وقف ترمیمی بل 2024 کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بل پر اپوزیشن کے اعتراضات کے بعد مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کے صدر نشین بی جے پی رکن جگدمبیکا پال ہیں۔ کمیٹی نے مختلف ریاستوں کا دورہ کیا اور سماج کے مختلف طبقات اور شعبہ جات سے بل کے بارے میں رائے حاصل کی۔ جے پی سی میں شامل اپوزیشن کے ارکان نے صدر نشین کے انداز کارکردگی کے خلاف اسپیکر اوم برلا سے شکایت کی ہے۔ اپوزیشن کا ماننا ہے کہ جے پی سی کو وقف ترمیمی بل پر مزید غور و خوض کی ضرورت ہے لہذا جے پی سی کی میعاد میں توسیع کی جائے۔ اسی دوران پارلیمنٹ سکریٹریٹ کی جانب لیجسلیٹیو بزنس کی تفصیلات جاری کی گئیں اور 16 مختلف سرکاری بلز کی فہرست پیش کی گئی جنہیں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ 16 امکانی بلز میں 8 ویں نمبر پر مسلمان وقف تبدیلی بل 2024 اور 9 ویں نمبر پر وقف ترمیمی بل 2024 کو رکھا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ نریندر مودی حکومت نے صدر نشین جے پی سی جگدمبیکا پال کو ہدایت دی ہے کہ وہ سیشن کے آغاز کے ایک ہفتہ میں اپنی رپورٹ پیش کردیں۔ جے پی سی کی رپورٹ کو ایوان میں پیش کرنے کے بعد کمیٹی کی سفارشات کے مطابق وقف ترمیمی بل کو منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ لوک سبھا میں منظوری کے بعد اسے راجیہ سبھا میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ پارلیمنٹ کے لیجسلیٹیو بزنس میں وقف ترمیمی بل 2024 کی شمولیت سے اس بات کا خطرہ بڑھ چکا ہے کہ نریندر مودی حکومت عددی طاقت کی بنیاد پر اپوزیشن کے اعتراضات کو نظرانداز کرتے ہوئے بل کو منظوری دیگی۔ بل کی منظوری میں چندرا بابو نائیڈو اور نتین کمار کی تائید اہمیت کی حامل رہے گی۔ چندرا بابو نائیڈو نے بل کی موجودہ حالت میں منظوری کی مخالفت کرتے ہوئے بعض ترمیمات کی سفارش کی ہے۔ انہوں نے تلگودیشم قائدین سے بات چیت کے دوران اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ پارلیمنٹ میں تلگودیشم ارکان بل میں ترمیمات کی سفارش کریں گے۔ اگر تلگودیشم اور جنتادل یونائیٹیڈ کی سفارشات سے مرکزی حکومت اتفاق کرلے تو بل کی منظوری میں رکاوٹ ختم ہوسکتی ہے۔ اسی دوران اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے جے پی سی کی میعاد میں توسیع کے لئے اپنی مہم تیز کردی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر پارلیمانی امور کرن رجیجو نے واضح طور پر کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں وقف ترمیمی بل منظور کرلیا جائے گا۔ واضح رہے کہ بل کے خلاف ملک بھر کے مسلم جماعتوں اور تنظیموں نے بل کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے مہم چلائی ہے۔ جے پی سی کو اس سلسلہ میں مسلمانوں کے جذبات سے آگاہ کیا گیا لیکن مرکزی حکومت کے موقف سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ موجودہ حالت میں بل کی منظوری پر بضد ہے۔ 1