ہندوستان کے جموں و کشمیر کے خصوصی درجہ ختم کرنے اور آئین کے دفعہ 370 کو ہٹائے جانے سے پاکستان لے لیڈر اتنے طلملائے ہوئے ہیں کہ جو ان کا اس مسئلہ پر ساتھ نہیں دے رہا ہے اس سے وہ الگ ہونے کی بات کرنے سے نہیں چونکتے ہیں۔ اسی سلسلہ میں پاکستانی سینیٹ کے سابق صدر میاں رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کےلیے یہ صحیح وقت ہے کہ وہ اسلامی تعاون تنظیم (ائی او سی) سے ہٹ جائے۔
ربانی نے جمعہ کو سینٹ میں کشمیر پر ہوئی بات چیت میں حصہ لیتے ہوئے او ائ سی کو نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ تنظیم اقوام متحدہ سے بھی خراب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی امہ کا بلبہ پھٹ گیا ہے۔ اور پاکستان کو امہ کے ساتھ رشتوں پر بھی غور کرنا چاہیے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق ربانی نے یاد دلایا کہ پاکستان یا کسی دیگر مسلم ملک کے سامنے مشکل آنے پر تنظیم مدد کرنے میں ناکام رہی ہے۔ 1990ء کے بوسنیا میں قتل عام اور فلسطین میں نسلی صفایا کا ذکر کرتے ہوئے سابق سینٹ کے صدر نے کہا کہ دنیا زیادہ خود غرض ہوگئی ہے اور اقتصادی مفادات پر مرکوز ہے۔
مکیش امبانی کے ریلائنس انڈسٹریز کے ساتھ سعودی عرب کی بڑی تیل کمپنی ارامکو کو مابین حال ہی میں ہوۓ سودے ، ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی کو یو اے ای کے اعلی ترین اعزاز سے نوازے جانے اور کسی ہندوستانی وزیر اعظم کے پہلے بحرین دورے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ کئے گئے سمجھوتوں کاذکر کرتے ہوئے میاں ربانی نے کہا کہ مسلم ممالک اپنے کاروبار میں مصروف ہیں، اور انہیں کشمیر جیسے مسئلہ میں کوئی دلچسپی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو جموں وکشمیر میں مسلسل جاری کرفیو اور انسانی حقوق کے تعلق سے تمام انسانی حقوق تنظیموں کو صورت حال سے واقف کرانا چاہیے۔ رضا ربانی نے مشورہ دیا کہ پاکستان کو اکتوبر کے بین پارلیمانی یونین کے عام اجلاس میں ایک ہنگامی قرارداد لا کر مالدیپ میں آئیندہ مہینے ای پی یو کے اجلاس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اٹھانا چاہیے۔