پاکستان اور افغانستان میں اندرون ہفتہ تیسری جھڑپ کے بعد سیزفائر

,

   

دونوں طرف سے سرحد پار فضائی اور ڈرون حملے، درجنوں افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات

نئی دہلی؍ کابل۔15اکتوبر(ایجنسیز)پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی خطرناک موڑ اختیار کر گئی ہے۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے علاقوں میں فضائی اور ڈرون حملے کیے، جن میں درجنوں افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔تاہم دونوں طرف سے چہارشنبہ کی رات 48 گھنٹے کی سیزفائر کا اعلان بھی کیا گیاہے۔ اس سے قبل سمجھا جاتا ہیکہ دونوں طرف کشیدگی اور حملوں سے قابل لحاظ جانی نقصان ہوا۔ افغان میڈیا کے مطابق پاکستانی فضائیہ نے چہارشنبہ کی صبح افغانستان کے دارالحکومت کابل کے تیمانی ضلع اور قندھار کے سرحدی علاقے اسپن بولدک میں مبینہ طور پر بمباری کی۔ حملوں کے بعد سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں دھوئیں کے بادل اٹھتے اور عمارتوں میں آگ لگنے کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔افغان حکام نے الزام لگایا ہے کہ حملوں میں 12 شہری ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔ اس کے بعد افغانستان نے پاکستان کی سرحد پر ٹینک اور بھاری اسلحہ تعینات کر دیا۔افغان میڈیا کے مطابق پاکستانی حملے کے جواب میں افغانستان نے پاکستان کے شہر پشاور میں ڈرون حملہ کیا۔حملہ ایک پلازہ کے کمرے پر کیا گیا جو مبینہ طور پر انٹیلی جنس سرگرمیوں کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔ تاہم اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔پاکستانی فوج کے میڈیا ونگ (آئی ایس پی آر) کے مطابق افغان طالبان نے کرم اور بلوچستان کی سرحدی چوکیوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی، جس کا پاکستانی فورسز نے بھرپور جواب دیا۔پاکستانی ذرائع کے مطابق جوابی کارروائی میں طالبان کی کئی چوکیوں اور ایک ٹینک تباہ کیا گیا، جبکہ متعدد جنگجو مارے گئے۔سرکاری میڈیا پی ٹی وی نیوز نے دعویٰ کیا کہ افغان طالبان اور ’’فتنہ الخوارج‘‘ نے کرم سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ کی، جس کے بعد پاکستانی فورسز نے مکمل طاقت سے جواب دیاافغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستانی حملوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان نے صرف اپنی خودمختاری اور فضائی حدود کے دفاع میں کارروائی کی۔ ان کے مطابق صبح آٹھ بجے تک افغان فورسز کو لڑائی پر مکمل کنٹرول حاصل تھا۔افغانستان کے حامی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے دعویٰ کیا کہ افغان سکیورٹی فورسز نے پاکستان میں ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جو افغانستان کے لیے ‘‘خطرہ’’ تھے، اور اس جوابی کارروائی میں سات پاکستانی فوجی ہلاک ہوئیپاکستانی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فضائی حملوں میں طالبان کی 4 ویں بٹالین اور 6ویں بارڈر بریگیڈ مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔ذرائع کے مطابق ان کارروائیوں میں کئی غیر ملکی جنگجو بھی مارے گئے، اور پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی حملے کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔دریں اثنا، افغانستان میں موجود تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اپنے دوگروپوں کے انضمام کا اعلان کیا ہے۔ایک گروپ کی قیادت مفتی عبدالرحمان (ضلع کرم) جبکہ دوسرے کی قیادت کمانڈر شیر خان (خیبر ضلع، وادی تیراہ) کر رہے ہیں۔ دونوں کمانڈروں نے ٹی ٹی پی قیادت سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہے۔ایک ہفتے کے دوران یہ تیسری بڑی جھڑپ ہے جس میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی فوجی چوکیوں پر قبضے اور نقصان کے دعوے کیے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی سرحدی جھڑپیں خطے میں مزید عدم استحکام پیدا کر سکتی ہیں۔
، اور اگر سفارتی رابطے بحال نہ ہوئے تو صورتحال کھلی جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔