پاکستان قومی اسمبلی کا اجلاس 3 اپریل تک ملتوی

   

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے مطالبہ پر ہنگامہ کے بعد ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ

اسلام آباد : پاکستان قومی اسمبلی کا اہم اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت شروع ہوا تاہم تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آج بھی نہ ہوسکی اور ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس اتوار /3 اپریل کی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے مطالبہ پر ہنگامہ آرائی کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس کو ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس کے ایجنڈے میں وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر بحث بھی شامل تھا اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بحث کا آغاز کرنا تھا۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی صدارت میں اجلاس شروع ہوا۔ اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے وقفہ سوالات کا آغاز کیا تاہم اس دوران انہوں نے جس بھی رکن قومی اسمبلی کو سوال پوچھنے کی دعوت دی اس نے سوال پوچھنے کے بجائے یہی کہا کہ وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر فوری طور پر ووٹنگ کرائی جائے۔اس کے بعد قاسم سوری نے یہ کہہ کر اجلاس اتوار کی صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردیا کہ کوئی بھی وقفہ سوالات پر سنجیدہ نہیں ہے۔ خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد 28 مارچ کو قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی اور قانون کے مطابق 3 اپریل کو ووٹنگ کا آخری دن ہے اور اگر اس دن بھی ووٹنگ نہ ہوئی تو وزیراعظم از خود عہدہ سے ہٹ جائیںگے۔ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھوچکے ہیں، عمران خان اب وزارتِ عظمی کے عہدے پر فائز نہیں رہ سکتے لہٰذا انہیں عہدے سے فوری طور پر ہٹایا جائے۔عمران خان پاکستان کے تیسرے وزیراعظم ہیں جن کے کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی ہے اور اگر یہ تحریک کامیاب ہوگئی تو وہ تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں عہدے سے ہٹنیہونے والے پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہوں گے۔ اسی دوران متحدہ اپوزیشن کی پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ 173 ارکان قومی اسمبلی میں موجود تھے جبکہ تحریک کی کامیابی کیلئے 172 ارکان کی حمایت درکار ہے۔