پاکستان کیخلاف کارروائی اور گودی میڈیا کا لب و لہجہ

   

روش کمار
فی الوقت ساری دنیا میں ہندوستان ۔ پاکستان کشیدگی کے چرچے ہیں ۔ ہندوستان میں اس بات پر فخر کا اظہار کیا جارہے کہ ہماری فوج نے پاکستان کو پہلگام دہشت گردانہ واقعہ کا منہ توڑ جواب دیا ہے جبکہ پاکستان طیش میں آکر خطہ قبضہ پر مسلسل شلباری کررہا ہے جس میں اب تک درجنوں بے قصور کشمیری مارے گئے اور زخمی ہوئے ہیں ۔ ( پاکستان مسلسل 15 دن سے خطہ قبضہ یا لائن آف کنٹرول پر شلباری کررہا ہے) ۔
واضح رہے کہ ہندوستانی فوج نے سرجیکل اسٹرائیکس کے ذریعہ جسے آپریشن ’ سندور ‘ کا نام دیا گیا سرحد پار 9 مقامات پر دہشت گردوں کی بنیادی سہولتوں کو نشانہ بنایا ، 25منٹ تک جاری رہے آپریشن سندور میں 70 سے زائد دہشت گرد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوئے ۔ آپریشن سندور کے ساتھ ہی پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کا اعلان کیا ہے ، نتیجہ میں امریکہ کے بشمول عالمی برادری نے دونوں ملکوں کو صبر و تحمل سے کام لینے اور مذاکرات کے ذریعہ تنازعات حل کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ بہرحال آپ نے گودی چیانلوں پر ہندوستان کی فوجی کارروائی کے کوریج کو دیکھ لیا ہوگا لیکن کیا آپ نے دیکھا اور نوٹ کیا کہ جب حکومت ہند کی طرف سے معتمد خارجہ وکرم مسری پریس سے خطاب کررہے تھے تب ان کی زبان ان کا لب و لہجہ اور ان کے بولنے کا انداز کیسا تھا ، کس طرح کی ڈرامہ بازی نہیں تھی نہ انہوں نے غصہ و برہمی کا اظہار کیا ۔ ایک طاقتور اور ذمہ دار ملک کو جس طرح اپنی بات رکھنی چاہیئے اسی طرح سے وہ اپنی بات صحافت کے سامنے رکھ رہے تھے ۔ ٹھیک اسی وقت نیوز اینکروں کے لب و لہجہ میں غرور و تکبر بیجا غصہ و برہمی اور ڈرامہ ہی نظر آرہا تھا ۔ ہندوستان نے اپنی کارروائی سے ثابت کردیا کہ وہ دہشت گردانہ کارروائی کا ہر بار جواب دے گا ، نتائج کی فکر نہیں کرے گا اور دنیا کے دباؤ میں بھی نہیں آئے گا لیکن اسی وقت گودی اینکروں نے اپنے کوریج سے ان ساری بڑی باتوں کو سطحی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ان کے کوریج نے ایک بار پھر سے ثابت کیا ہے کہ ان کا تعلق صحافتی اقدار سے نہیں ہے نہ اس کے اقداراور پیشہ وارانہ قواعد سے ہے ، حالیہ برسوں میں کئی بار گودی میڈیا اور حکومت کی زبان میں یکسانیت دیکھنے کو ملی ہے لیکن اس پریس کانفرنس میں لب و لہجہ کے معاملہ میں دونوں کی دوری صاف نظر آئی ۔ حکومت نے جوابی کارروائی کی تفصیلات بالکل الگ زبان اور انداز میں دی ۔ گودی میڈیا نے اس کا کوریج بالکل الگ زبان اور لب ولہجہ میں کیا ۔ آپ نے گودی اینکروں کے رویہ کو دیکھا ہوگا دو سوال پوچھنے میں جن کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں وہ سب آج جوش و خروش میں اینکرنگ کرتے رہے لیکن حکومت ہند کی طرف سے معتمد خارجہ بڑے ہی پُرسکون انداز میں صحافت کو جانکاری دے رہے تھے ۔ راحت کی بات ہیکہ افسروں کی زبان ابھی بھی اینکروں کی زبان سے تھوڑی الگ ہے اور اس بار تو بہت الگ نظر آئی ۔ کیا گودی میڈیا کے کوریج میں ہندوستانی فوج کی کارروائی کو اس تناظر میں دیکھا جارہا ہے جس کی بات معتمد خارجہ وکرم مسری نے کی ۔ یہ کارروائی انہوں نے نپی تلی بتائی اور ذمہ دارانہ بتائی ۔ اس پریس کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ گودی میڈیا کے اینکروں کی زبان میں ان کے کوریج میں اس نپی تلی کارروائی کا عکس بھی ہے ، نہ چاہتے ہوئے بھی ہندوستان سے جڑے کسی بھی واقعہ کا کوریج گودی میڈیا کا کوریج بن ہی جاتا ہے ۔ گودی میڈیا میں کیا چل رہا ہے کیسے چل رہا ہے اس کے بناء آپ کسی واقعہ کا کوریج نہیں کرسکتے ، جنہوں نے صحافتی اقدار کو روند دیا ہو وہ مذہب کے نام پر صحات کا جھانسہ دے رہے ہی ۔ تعریف ہونی چاہیئے وزارت خارجہ اور فوج کی طرف سے پریس میں ان چیزوں کا خیال رکھا گیا ۔ فوج کی طرف سے یہ انتخاب یوں ہی نہیں رہا ہوگا ۔ جب فوج کی طرف سے کرنل صوفیہ قریشی اور فضائیہ کی طرف سے ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ کرنل صوفیہ قریشی نے ہندی میں اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے انگریزی میں لکھا ہوا بیان پڑھا ۔ فوج کا پیغام یہی تھا کہ اس کارروائی کو مذہب سے نہیں جوڑنا چاہیئے ۔ دو خاتون عہدیدارو ں کا انتخاب بھی ایک خصوصی حکمت عملی تھی اور اس طرح سے انتخاب کرنا کہ اس جواب کو مذہب کی نظر سے نہ دیکھا جائے بہت ہی اچھا کہا جانا چاہیئے ۔ وکرم مسری نے اس بات کا خلاصہ کیا کہ دہشت گردانہ حملہ ہندوستان میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کیلئے کیا گیا تھا جسے شہریو ں نے ناکام بنادیا ۔ مسری کا کہنا تھا کہ اس حملہ کا اصل مقصد پوری طرح فرقہ وارانہ ماحول کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنا تھا ۔ گزشتہ سال آپ سب ہی جانتے ہیں کہ سوا دو کروڑ سے زائد سیاح کشمیر آئے تھے ، اس حملہ کا اصل مقصد یہ تھا کہ اس سیاحتی علاقہ میں ترقی و خوشحالی کو نقصان پہنچا کر اسے پچھڑا یا پسماندہ بنائے رکھا جائے اور پاکستان سے مسلسل ہونے والے سرحد پار دہشت گردی کیلئے فضا ساز گار بنانے میں مدد کی جائے ، حملہ کا یہ طریقہ جموں اور کشمیر اور سارے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانا تھا ، اس کا کریڈٹ حکومت اور ہندوستان کے سب ہی شہریوں کو دیا جانا چاہیئے کہ ان ناپاک کوششوں کو ناکام کردیا ۔ کیا مرکزی حکومت فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کی کوششوں اور مقصد کو ناکام بنانے میں گودی میڈیا کا شکریہ ادا کرسکتی تھی ۔ اس کے سر سہرا باندھ سکتی تھی اس کا کریڈٹ صرف شہریوں کو دیا گیا اور حکومت کو بھی ۔ گودی میڈیا کو اس پر غور کرنا چاہیئے کہ فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کی کوشش کو ناکام کرنے میں اسے کیوں کریڈٹ نہیں دیا جاتا ۔ آپ سب ہی سچائی جانتے ہیں اس لئے یاد رکھنا چاہیئے کہ اس وقت گودی میڈیا کیا کررہا ہے اور سرکار کیسے اس کی زبان اور لب ولہجہ سے خود کو الگ کررہی ہے ۔ یہی دیکھ لیں گے تو آپ کو آج کا ہندوستان کچھ الگ نظر آئے گا ۔ فوج نے کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کی قدر و منزلت کیوں کی فوج ہی بتاسکتی ہے لیکن اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں ہے ۔ فوج نے آپ سے یہی کہنا چاہا کہ دہشت گردوں نے مذہب پوچھ کر مارا تاکہ ہم آپس میں مذہب کے نام پر ایک دوسرے سے لڑپڑیں لیکن فوج دہشت گردی کو مذہب کی عینک سے نہیں دیکھتی ، اس دہشت گردانہ حملہ کا جواب اس لئے نہیں دیا گیا کہ مذہب پوچھ کر مارا گیا حکومت نے اسے صرف اور صرف دہشت گردی کے خلاف جواب کی شکل میں پیش کیا ، ایسا نہ ہوتا تب بھی جو اب دیا جاتا ۔ اس کے بعد بھی گودی میڈیا کے اینکر بار بار اس پر زور دیتے رہے کہ مذہب پوچھ کر مارا تو ہندوستان نے اپنا مذہب دکھا دیا ان کا اشارہ سمجھا جاسکتا ہے ۔ ہندوستان نے جو مذہب دکھایا اس کی سمجھ گودی میڈیا کو ہوہی نہیں سکتی ۔ معتمد خارجہ وکرم مسری کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملہ کی تحقیقات سے پاکستان کے ساتھ دہشت گردوں کے تعلقات اُجاگر ہوئے ہیں ۔ ریزٹنٹ فرنٹ کی جانب سے کئے گئے دعوے اور لشکر طیبہ سے جڑے سوشل میڈیا کے ذریعہ اس کو ری پوسٹ کیا جانا اس کی توثیق کرنا ہے ۔ چشم دیدگواہوں کو اور مختلف تحقیقاتی ایجنسیوں کو حاصل معلومات و دیگر اطلاعات کی بنیاد پر حملہ آورو ں کی پہچان بھی ہوئی ہے ، ہماری انٹلیجنس نے اس ٹیم کی سازشوں اور ان کی مدد کرنے والوں کی معلومات جمع کی ہیں ، اس حملہ کا مقصد ہندوستان میں سرحد پار دہشت گرد کارروائی انجام دینے کی پاکستان کے ایک لمبے ٹریک ریکارڈ سے بھی جڑی ہوئی ہے جس کے تحریری اور ٹھوس دستاویز دستیاب ہیں ۔ پاکستان دنیا بھر میں دہشت گردوں کی آماجگاہ کے طور پر اپنی پہچان بناچکا ہے ، یہاں بین الاقوامی سطح پر مصروف دہشت گرد اور عالمی سطح پر نامزد کردہ دہشت گرد سزا پانے سے بچے رہتے ہیں ۔ اس کے علاوہ پاکستان نے اس مسئلہ پر عالمی مالیاتی ادارہ اور فینانشیل ٹاسک فورس جیسے ادارہ کو جان بوجھ کر گمراہ کرنے کی کوشش ۔ ساجدمپر کا معاملہ جس میں اس دہشت گرد کو پاکستان نے مردہ قراد یا تھا اور پھر عالمی دباؤ کے باعث وہ زندہ پایا گیا اس کا سب سے بڑا ثبوت ہے ۔
ہندوستان نے پہلگام حملہ آوروں کی پہچان کرلی ہے ، وکرم مسری نے ان کے بارے میں پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا لیکن اس کے علاوہ دوسری جانکاری نہیں دی کہ یہ کون تھے اور ان کے نام کیا ہے لیکن یہی کہا کہ حملہ کے مجرمین اور ان کے منصوبہ سازوں و سازشیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا ضروری تھا ۔ ہم سب آپ کو بتارہے ہیں کہ سرکاری طور پر کیا کہا گیا اور کیا نہیں کہا گیا اور کتنا کہا گیا ۔ وکرم مسری نے کہا کہ ہندوستان کے خلاف آگے بھی دہشت گردانہ حملہ کا منصوبہ تھا اس لئے یہ قدم اٹھایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری سمجھا گیا کہ 22اپریل کے حملہ کے خاطیوں اور ان کے منصوبہ سازوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔ حملوں کے ایک ہفتہ بعد بھی پاکستان کی جانب سے اپنے علاقہ یا اپنے کنٹرول والے علاقوں میں دہشت گردوں کے انفرا اسٹرکچر کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ، الٹے وہ انکار کرنے اور الزامات عائدکرنے میں ہی مصروف رہا ہے ۔ پاکستانی دہشت گرد ماڈیولس پر ہماری خفیہ نگرانی نے اشارے دیئے ہیں کہ ہندوستان کے خلاف آگے بھی دہشت گردانہ حملہ ہوسکتے ہیں ان کو روکنا اور ان سے نمٹنا دونوں کو بیحد ضروری سمجھا گیا ۔
پریس کانفرنس کی ہر بات کو غور سے دیکھنا اور سنا جانا چاہیئے ، امید ہیکہ پہلگام حملوں میں ملوث دہشت گردوں کی پہچان اور تفصیلات بھی ایک دن سرکاری چیانل سے سامنے آجائے گی ۔ وکرم مسری نے کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملوں کی جانچ سے پاکستان کے ساتھ دہشت گردوں کے تعلقات اجاگر ہوئے ہیں ۔ ٹی آر ایف کی جانب سے کئے گئے دعوے اور لشکر طیبہ سے جڑے سوشل میڈیا ہینڈل کی جانب سے اس کو ری پوسٹ کیا جانا اس کی تصدیق کرنا ہے ۔ ہندوستان نے بار بار کہا ہے کہ دفاعی اور شہری ٹھکانوں پر حملہ نہیں کیا گیا ہے ۔ ہندوستان صرف یہ بتانا چاہتا ہے کہ اس کی کارروائی صرف دہشت گردانہ حملوں کے جواب میں ہے اور دہشت گرد ٹھکانوں تک ہی محدود ہے ، نہ کہ ملک یا فوج پر حملہ کیا گیا ہے ۔ آخر ہمیں سمجھنا تو ہوگا کہ کیوں ہندوستان ان باتوں پر زور دے رہا ہے ، ایسے الفاظ کا چناؤ کررہا ہے کہ دفاعی ٹھکانوں پر حملہ نہیں ہوا لیکن گودی میڈیا پاکستان میں گھس کر مارا ، پاکستان کو مارا اس طرح کی زبان میں رپورٹنگ کررہا ہے ۔ آپ کو دیکھنا چاہیئے کہ اس وقت ہماری زبان کیا ہے ، شہریوں کو زبان کیا ہے ، گودی میڈیا کی زبان کیا ہے ۔