اسلام آباد: پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نے ایک مکتوب جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتھارٹی کے جاری کیے گئے کسی بھی پائلٹ کا لائسنس جعلی نہیں ہے۔ اس معاملے کو ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سیکریٹری اور ڈی جی حسن ناصر جامی کا اومان کی ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل مبارک صالح الگیلانی کے نام لکھا گیا ایک خط سامنے آیا ہے جس میں حسن ناصر جامی کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے جاری کردہ تمام لائسنس درست ہیں۔خط میں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ہوا بازی کے حوالے سے کیے گئے حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کے جون کے آخر میں پارلیمان میں پائلٹوں کے جعلی لائسنسوں کے بیان کے بعد کئی ممالک میں پاکستانی پائلٹس کو پروازیں آپریٹ کرنے سے روک دیا گیا تھا۔حسن ناصر جامی کے مطابق پاکستان کی ایوی ایشن اتھارٹی میں اصلاحاتی عمل کا سلسلہ جاری ہے۔ مسافروں اور فضائی حفاظتی اقدامات کے لیے چند پائلٹوں کے لائسنسوں کی تصدیق کے لیے نوٹس لیا گیا ہے۔ان کے بقول فوری طور پر پائلٹوں کے لائسنسوں کی فرانزک اسکروٹنی کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ متعدد ممالک نے پائلٹوں کے لائسنسوں کی تصدیق کے لیے درخواست کی ہے۔ جس کے بعد اب تک بیرونِ ملک کام کرنے والے 104 پائلٹوں میں سے 96 کے لائسنسوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جن ممالک میں پاکستانی پائلٹوں کے لائسنسوں کی تصدیق کر دی گئی ہے ان میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ملائیشیا، ویتنام کی فضائی کمپنیوں کے علاوہ ہانگ کانگ اور ترکش ایئر لائن بھی شامل ہیں۔
