انہدامی کارروائی جاری ، بعض مالکین نے معاوضہ میں اضافہ کا مطالبہ کیا
حیدرآباد۔ 21 جنوری (سیاست نیوز) پرانے شہر میں میٹرو ریل کے تعمیری کاموں کا آغاز ہوچکا ہے۔ جن متاثرین نے معاوضہ لینے سے اتفاق کیا ہے، انہیں معاوضہ فراہم کرنے کے بعد ان کی جائیدادوں کی انہدامی کارروائی شروع ہوگئی۔ واضح رہے کہ حکومت نے مہاتما گاندھی بس اسٹیشن تا چندرائن گٹہ 7.5 کیلومیٹر میٹرو لائن تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 7.5 کیلومیٹر طویل راستے میں تقریباً 1100 جائیدادوں کو حصول اراضیات کے تحت لینے کا فیصلہ کیا ہے، اور یہ عمل مختلف مرحلوں میں جاری ہے۔ حال ہی میں کلکٹر حیدرآباد نے 34 جائیدادوں کے 21 مالکین میں پہلے مرحلے کے طور پر چیکس تقسیم کئے۔ فی مربع گز اراضی کیلئے 81 ہزار روپئے معاوضہ مقرر کیا گیا ہے۔ جن لوگوں نے اس سے اتفاق کیا، ان میں معاوضہ کی رقم بشکل چیک حوالے کی گئی اور وہ اپنی جائیدادوں کو خالی کررہے ہیں جہاں انہدامی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ مغل پورہ تا عالیجاہ کوٹلہ کے راستے پر اس وقت انہدامی کارروائی جاری ہے۔ عہدیداروں کو توقع ہے کہ یہ عمل مارچ کے مہینے تک مکمل ہوجائے گا۔ کچھ مالکین جائیداد میٹرو ٹرین کی تعمیر میں تعاون تو کرنا چاہتے ہیں مگر وہ معاوضہ کی رقم میں اضافہ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے پرانے شہر کی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے، جس میں میٹرو ریل بھی ایک پراجیکٹ ہے۔ اقتدار حاصل کرتے ہی چیف منسٹر ریونت ریڈی نے پرانے شہر کے اس پراجیکٹ کی روٹ میں مزید 2 کیلومیٹر کا اضافہ کرتے ہوئے اسے چندرائن گٹہ تک پہنچا دیا۔ حکومت نے میٹرو ریل کے دوسرے توسیعی پراجیکٹ کیلئے ایک ڈیٹیل پراجیکٹ رپورٹ تیار کی اور مرکز کو روانہ کردیا ہے۔ تاہم پرانے شہر کو ترجیحی بنیاد پر اہمیت دی اور مرکزی حکومت کی منظوری کا انتظار کئے بغیر ریاستی حکومت پرانے شہر میں میٹرو ریل پراجیکٹ کی پیشرفت میں تیزی پیدا کی ہے۔اس میٹرو پراجیکٹ کی تعمیرات میں 100 سے زائد مذہبی ڈھانچے پائے جاتے ہیں جن کو نقصان پہنچائے بغیر اس پراجیکٹ کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس پراجیکٹ میں 6 میٹرو اسٹیشن آئیں گے۔ 2