مقررہ معاوضہ ناکافی، مالکین کی شکایت، قانون ساز کونسل میں رکن جناب عامر علی خان کا بیان
حیدرآباد۔18۔ڈسمبر(سیاست نیوز) رکن قانون ساز کونسل جناب عامر علی خان نے تلنگانہ قانون ساز کونسل میں آج پرانے شہر میں میٹرو ریل راہداری پر متاثرین کے لئے آواز اٹھاتے ہوئے حکومت سے اپیل کی کہ وہ پرانے شہر کی راہداری مہاتما گاندھی بس اسٹیشن تا چندرائن گٹہ کے درمیان متاثر ہونے والی جائیدادوں کے مالکین کو معقول معاوضہ کی فراہمی کے سلسلہ میں اقدامات کرے کیونکہ دارالشفاء ‘ میر عالم منڈی ‘ اعتبار چوک ‘کوٹلہ عالی جاہ‘ مغلپورہ‘ سلطان شاہی کے علاقہ تک جہاں سروے مکمل کیا جاچکا ہے ان علاقوں میں جائیداد مالکین کی جانب سے اس بات کی شکایات موصول ہورہی ہیں کہ حیدرآباد میٹرو ریل نے جو معاوضہ مقرر کیا ہے وہ ناکافی ہے کیونکہ یہ مکمل تجارتی علاقہ ہے اور اس علاقہ میں برسہابرس سے جائیدادیں فروخت نہیں کی گئی ہیں۔ جناب عامر علی خان نے صدرنشین تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر جی سکھیندر ریڈی کے توسط سے چیف منسٹر مسٹر اے ریونت ریڈی کو متاثرین کے مسائل سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ 2012 سے مختلف وجوہات کی بناء پر پرانے شہر کی میٹرو ریل راہداری تعطل کا شکار تھی جبکہ میٹر و ریل کے 2012 میں سنگ بنیاد کے وقت جو منصوبہ تیار کیا گیا تھا اس وقت پرانے شہر کی یہ راہداری منصوبہ میں شامل تھی لیکن اس پر کوئی تعمیری و ترقیاتی کام شروع نہیں کئے جاسکے تھے لیکن اب دوبارہ کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد پرانے شہر میں میٹرو ریل کے تعمیری و ترقیاتی کاموں کا آغاز ہونے جا رہا ہے لیکن میٹرو ریل اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے جو معاوضہ مقرر کیا گیا ہے وہ کافی کم ہے اسی لئے جائیدادوں کے متاثرین ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ جناب عامر علی خان نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلہ پر سنجیدہ غور کرتے ہوئے معقول معاوضہ کی ادائیگی کے سلسلہ میں اقدامات کرے۔ انہوں نے بتایا کہ 7.5 کیلو میٹر طویل اس راہداری پر میٹرو ریل کی تعمیر پرانے شہر کی ترقی کی کلید ثابت ہوگی اور پرانے شہر کے عوام کو بہترین سفری سہولتوں کا باعث ہوگی۔ دارالشفاء سے منڈی میر عالم اور مغلپورہ و سلطان شاہی کے عوام جو مسلسل اس بات کی شکایت کر رہے ہیںکہ انہیں جائیدادوں کے حصول کے سلسلہ میں معقول معاوضہ ادا نہیں کیا جا رہاہے ان کے مسئلہ کو پیش کرتے ہوئے جناب عامر علی خان نے حکومت کو بتایا کہ پرانے شہر میں میٹرو ریل کی تعمیر کے لئے جائیدادوں کے مالکین کی جانب سے رضامندی ظاہر کی جا رہی ہے لیکن ان کی ناراضگی کو دور کرنا بھی ضروری ہے تاکہ پرانے شہر کی ترقی میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ پیدا نہ ہونے پائے ۔حیدرآباد میٹروریل کے دوسرے مرحلہ میں ریاستی حکومت نے پرانے شہر کی راہداری پر تعمیری کاموں کو فوری طور پر شروع کرنے کے اقدامات کی ہدایت دی ہے اور میٹرو ریل اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے جائیدادوں کے حصول کے عمل کو تیز کیا جاچکا ہے لیکن معقول معاوضہ ادا نہ کئے جانے کی شکایت کرتے ہوئے جائیداد متاثرین نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے گذشتہ 10برسوں کے دوران اراضیات کی سرکاری قیمتوں میں 2 مرتبہ اضافہ کیاگیا لیکن پرانے شہر کے جن علاقوں سے میٹرو گذرنے والی ہے ان علاقوں کی جائیدادوں کی قیمتوں میں دونوں مرتبہ اضافہ سے گریز کیا گیا جس کے نتیجہ میں اس علاقہ کی سرکاری قیمت جو ہے وہ کئی برسوں قدیم ہے اور اس قیمت کے اعتبار سے معاوضہ کی ادائیگی متاثرین کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔ جائیداد مالکین نے اس مسئلہ پر متعدد عہدیداروں کوبارہا متوجہ کروایا لیکن اس کے باوجود اس مسئلہ کو حل کرنے کے سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہ کئے جانے پر جائیداد مالکین میں مایوسی پیدا ہونے لگی تھی ۔جناب عامر علی خان رکن قانون ساز کونسل نے اس مسئلہ پر ایوان کو متوجہ کرواتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ترقی کے لئے اپنی جائیدادیں فراہم کرنے والوں کے ساتھ انصاف کرنا چاہئے اور ان کی جانب سے کی جانے والی اپیل کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ وہ کوئی اضافی رقم کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں بلکہ ترقیاتی کاموں کی انجام دہی کے لئے حاصل کی جانے والی ان کی جائیدادوں کا معاوضہ طلب کر رہے ہیں جو ان کی ملکیت اور اثاثہ ہیں۔3