پلوامہ حملے کا ایک سال، کوئی سراغ نہیں ملا

,

   

این آئی اے بھی مجرمین کا پتہ نہیں چلاسکی، تمام مشتبہ افراد فوت

نئی دہلی 14 فروری (سیاست ڈاٹ کام) پلوامہ میں ہوئے ہلاکت خیز حملہ کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔ 40 سی آر پی ایف جوانوں کی شہادت رائیگاں جارہی ہے۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی نے ہنوز کوئی سراغ حاصل نہیں کیا۔ اِس حملہ کے پیچھے سازش کو بے نقاب کرنے سے بھی ایجنسی ناکام رہی۔ ہندوستان نے اِس کے جواب میں پاکستانی سرزمین پر حملہ بھی کیا تھا۔ آج تک این آئی اے نے اِس کیس کی تحقیقات میں کوئی پیشرفت نہیں کی۔ کیس میں ملوث ہونے کے شبہ میں جن افراد کی نشاندہی کی گئی یہ تمام افراد فوت ہوچکے ہیں۔ اِس حملہ کے تعلق سے واضح اطلاع یہی ہے کہ دھماکہ میں جو دھماکو اشیاء استعمال کی گئیں اِن میں المونیم نائٹریٹ، نیٹرو گلیسرن اور آر ڈی ایکس شامل تھے۔ این آئی اے کی ناکامی کے پیچھے یہ بتایا جارہا ہے کہ اصل مشتبہ افراد میں سے کوئی بھی زندہ نہیں ہے۔ جیش محمد نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ اِس نے کیا ہے۔ اِس نے حملہ کی ویڈیو بھی جاری کی تھی۔ حملہ کے فوری بعد جیش محمد نے ایک ویڈیو جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ ایٹ بم بردار دھماکو اشیاء سے لدی کار لے کر پلوامہ حملہ انجام دیا ہے۔ اِس کی شناخت 20 سالہ عادل احمد ڈار کی حیثیت سے کی گئی۔ ڈار پلوامہ کے گاندھی باغ کا رہنے والا تھا۔ وہ گیارہویں جماعت کا طالب علم بتایا گیا تھا۔ اِس حملہ کے لئے صرف جیش محمد کے ویڈیو کو ہی ثبوت سمجھا جارہا ہے۔ حملہ کے ذمہ دار افراد کو گرفتار نہیں کیا گیا تمام کا انکاؤنٹر کیا گیا۔ اِس حملہ کے دن وزیراعظم نریندر مودی جم کاربیٹ نیشنل پارک میں تصویرکشی میں مصروف تھے۔ ایک ڈسکوری چیانل کے پروگرام کے لئے اُنھوں نے تصویریں لیں۔