پنچایت انتخابات کے سبب کابینہ کی تشکیل میں تاخیر؟

,

   

ضابطہ اخلاق کا نفاذ ، ارکان اسمبلی مایوس، الیکشن کمیشن کی حکومت کو ہدایات
حیدرآباد ۔ 2 ۔ جنوری (سیاست نیوز) پنچایت انتخابات کے اعلامیہ کی اجرائی کے بعد پھر ایک مرتبہ کابینہ کی تشکیل کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔ اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے تین مرحلوں میں انتحابات کا اعلامیہ جاری کیا جس کے ساتھ ہی انتخابی ضابطہ اخلاق بھی نافذ ہوچکا ہے۔ الیکشن کمیشن نے وضاحت کی کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے دوران کابینہ میں توسیع نہیں کی جاسکتی۔ اس کے علاوہ اسمبلی اجلاس کی طلبی کیلئے کمیشن سے اجازت ضروری ہے۔ واضح رہے کہ اسمبلی انتخابات میں بھاری کامیابی کے بعد کے سی آر نے 13 ڈسمبر کو چیف منسٹر کے عہدہ کا حلف لیا اور ان کے ساتھ صرف ایک کابینی وزیر کو حلف دلایا گیا ۔ اب جبکہ پنچایت انتخابات کیلئے ضابطہ اخلاق نافذ ہوچکا ہے ، کابینہ میں توسیع کے امکانات موہوم دکھائی دے رہے ہیں۔ کابینہ میں شمولیت کیلئے پارٹی کے ارکان اسمبلی میں بے چینی پائی جاتی ہے اور وہ مختلف سطح پر پیروی میں مصروف ہیں۔ ٹی آر ایس کے ارکان کی تعداد بڑھ کر 80 ہوچکی ہے اور کے سی آر دو مرحلوں میں کابینہ کی تشکیل کے خواہاں ہیں۔ لوک سبھا انتخابات تک 8 تا 10 وزراء پر مشتمل کابینہ تشکیل دی جائے گی اور لوک سبھا کے نتائج کے بعد باقی وزراء کو شامل کیا جائے گا۔ 119 رکنی تلنگانہ اسمبلی میں 18 رکنی کابینہ تشکیل دی جاسکتی ہے۔ پنچایت انتخابات کے اعلامیہ کی اجرائی کے موقع پر اسٹیٹ الیکشن کمشنر نے کابینہ کی تشکیل اور اسمبلی اجلاس کی طلبی کے سلسلہ میں جو وضاحت کی ، اس سے ارکان اسمبلی میں مزید مایوسی پھیل گئی۔ کمیشن نے واضح کردیا کہ حکومت آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیداروں کے تبادلے بھی نہیں کرسکتی۔ کمیشن نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ بتکماں ساڑیوں کی تقسیم اور رعیتو بندھو اسکیم کے چیکس کی تقسیم کا کام بھی فوری طور پر روک دیا جائے۔ کمیشن نے ضلع منڈل اور میونسپل سطح کے اجلاسوں کے انعقاد کی اجازت دی ہے تاکہ روز مرہ کے انتظامی امور میں رکاوٹ نہ ہو لیکن ان اجلاسوں میں کوئی پالیسی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔ الیکشن کمیشن نے ضلع اور ریاستی سرحدوں کے چیک پوسٹوں کے قیام اور تلاشی مہم کے ذریعہ رقومات کی تقسیم کو روکنے کی ہدایت دی ہے۔ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق شکایات کی سماعت کیلئے خصوصی سیل قائم کیا جائے گا ۔ انتخابی اعلامیہ کے مطابق تلنگانہ میں جملہ 12732 پنچایتوں کے انتخابات ہوں گے ۔ پہلے مرحلہ میں 21 جنوری کو 4480 ، دوسرے مرحلہ میں 25 جنوری کو 4137 اور تیسرے مرحلہ میں 30 جنوری کو 4115 پنچایتوں کے لئے رائے دہی ہوگی۔ ہر مرحلہ میں رائے دہی کے فوری بعد رائے شماری اور نتائج کا اعلان کردیا جائے گا ۔ 1.5 کروڑ رائے دہندے اپنے حق سے استفادہ کریں گے اور رائے دہی بیالٹ پیپر کے ذریعہ ہوگی۔ ایک لاکھ 13 ہزار 190 پولنگ اسٹیشن قائم کئے جائیں گے ۔