پولیس اسٹیشن کے روبرو سے موٹر سائیکل کا سرقہ

   

شکایت کنندہ کے ساتھ پولیس کا متعصبانہ رویہ
حیدرآباد۔/29 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) موٹر سیکل سرقہ کرنے والے سارق نے اس مرتبہ پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا۔ پولیس اسٹیشن کے روبرو پارک کردہ موٹر سیکل کو بہ آسانی سرقہ کرلیا۔ تاخیر سے منظر عام پر آئے اس واقعہ نے سماجی حلقوں میں ہلچل مچادی۔ شہری سوال کرنے لگے ہیں کہ کیا اب پولیس اسٹیشن کے احاطہ میں بھی گاڑیاں محفوظ نہیں ہیں۔ معین آباد پولیس اسٹیشن کے روبرو پیش آئے اس واقعہ میں سارق نے راست پولیس ہی کو چیلنج پیش کردیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق تین دن قبل نرسمہلو نامی شخص جو کیتی ریڈی پلی علاقہ کا ساکن ہے شکایت لیکر معین آباد پولیس اسٹیشن گیا تھا اور جب وہ پولیس اسٹیشن سے باہر نکلا تو اس کی گاڑی غائب تھی۔ اس نے پولیس میں شکایت کردی۔ جب پولیس نے سی سی ٹی وی کیمروں کی جانچ کی تو پتہ چلا کہ ایک اجنبی اس کی موٹر سیکل لیکر چلا گیا۔ سارق خود ایک موٹر سیکل پر معین آباد پولیس اسٹیشن آیا تھا اور پولیس اسٹیشن کے باہر رکھی ہوئی موٹر سیکل لیکر فرار ہوگیا۔بتایا جاتا ہے کہ اس واقعہ پر شکایت گذار کے ساتھ پولیس کا رویہ تنقیدوں کا سبب بنا ہوا ہے۔ پولیس پر الزام ہے کہ شکایت گذار کی شکایت پر پولیس نے دو دن تک کوئی کارروائی نہیں کی اور اصرار کرنے پر ایف آئی آر تھمادیا۔ افسوس کہ موٹر سیکل سرقہ کی واردات کے مقام کو پولیس نے پولیس اسٹیشن کے بجائے تحصیلدار آفس کا مقام درج کرتے ہوئے پریشان کردیا۔ پولیس پر اپنی خامیوں کو چھپانے اور فرائض سے مبینہ لاپرواہی کے الزامات پائے جاتے ہیں۔ ٹکنالوجی کا استعمال اور فرینڈلی پولیس کے بلند بانگ دعوؤں کے درمیان اس طرح کے واقعات اعلیٰ عہدیداروں کی کاوشوں کو شدید نقصان کا سبب بن رہے ہیں۔کمشنرپولیس سائبرآباد کو چاہیئے کہ وہ اس واقعہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے خاطی عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ع