پولیس حراست میں ایک شخص کی مشتبہ موت، ورثاء و سیاسی قائدین کا احتجاج

   

تفتیش کے نام پر تشدد کا نشانہ بنانے کا پولیس پر الزام، تحقیقات کا مطالبہ، 50 لاکھ ایکس گریشا دینے پر زور

نظام آباد ۔ 14 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) پولیس کی حراست میں موجود ایک شخص کی مشتبہ حالت میں موت واقع ہوگئی جس پر افراد خاندان اور دیگر سیاسی جماعتوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا احتجاج کیا اور یہ واقعہ ضلع نظام آباد میں پیش آیا۔ افراد خاندان کی اطلاع کے مطابق جگتیال ضلع سے تعلق رکھنے والے سمپت (31) سری رام انٹرنیشنل مین پاور کنسلٹنسی میں منیجر کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا۔ تاہم، بیرون ملک ملازمتوں کے نام پر دھوکہ دہی کی شکایات پر پولیس نے انہیں 4 ؍مارچ کو حراست میں لے لیا اور ریمانڈ پر بھیج دیا۔افراد خاندان نے بتایا کہ پوچھ تاچھ کے نام پر پولیس نے سمپت کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد میں 13 تاریخ کو انہیں گھر بھیج دیا گیا۔ گھر پہنچنے کے بعد سمپت نے اپنے بھائی سنجے اور دیگر اہل خانہ کو بتایا کہ پولیس اسٹیشن میں انہیں بے رحمی سے مارا گیا تھا اور دھمکی دی گئی تھی کہ اگر انہوں نے کسی کو اس کے بارے میں بتایا تو انہیں دوبارہ حراست میں لیا جائے گا۔13 تاریخ کی شام سمپت نظام آباد پہنچے اور سائبر کرائم پولیس کے پاس پہنچ کر حوالے کر دیا تاہم، جمعرات کی رات پولیس نے سمپت اور چرن جیوی کو گورنمنٹ اسپتال منتقل کیا۔ جہاں سمپت بے ہوش ہوکر گر گئے اور اس کی موت واقع ہوگئی۔رات 12 بجے کے قریب پولیس نے سمپت کے بھائی سنجے کو فون کر کے اطلاع دی کہ ان کے بھائی کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہو گئی اس پر اہل خانہ فوراً نظام آباد گورنمنٹ اسپتال پہنچ کر پولیس کی حراست میں موت واقع ہونے اور اس کی ذمہ دار پولیس کو ٹھہراتے ہوئے شدید احتجاج کرنا شروع کر دیاسمپت کی موت کے خلاف اہل خانہ نے جمعہ کے روز اسپتال کے سامنے احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ پولیس کے تشدد کی وجہ سے ان کی موت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک انصاف نہیں ملے گا، وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔اس بات کی اطلاع ملنے پر بہوجن لفٹ پارٹی کے صدر و جے اے سی کے رہنما دنڈی وینکٹ نے سمپت کی موت پولیس کی بربریت کا نتیجہ قرار دیا انہوں نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کی م اور اظہار تعزیت کیا۔انہوں نے کہا کہ سمپت لائسنس یافتہ ایجنسی کے ذریعہ کام کر رہا تھا اور صرف دھوکہ دہی کے مقدمے میں پولیس کا اس قدر سخت رویہ اختیار کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔ اور اس کے افراد خاندان کو 50 لاکھ روپے ایکس گریشا دینے کا مطالبہ کیا۔سی پی آئی ایم ایل نیو ڈیموکریسی نے اس واقعے کی اطلاع ملنے پر دواخانہ پہنچ کر پولیس کی کسٹوڈیل ڈیتھ پر مکمل طور پر سٹنگ جج کے ذریعے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس سلسلے میں نظام آباد شہر کے سرکاری اسپتال میں مردہ خانے کے قریب سی پی آئی ایم ایل نیو ڈیموکریسی کے قائدین نے مرحوم کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور تفصیلات حاصل کیں جس کے بعد ایک میڈیا کانفرنس منعقد کی گئی۔اس موقع پر رہنماؤں نے کہا کہ تفتیش کے نام پر پولیس کی شدید مارپیٹ کی وجہ سے ہی سمپت کی موت واقع ہوئی ہے۔ متوفی کے چار چھوٹے بچوں کی کفالت کی ذمہ داری حکومت کو لینی چاہیے۔ ساتھ ہی اس معاملے کی سٹنگ جج کے ذریعے عدالتی تحقیقات کرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔اس موقع پر انسانی حقوق فورم کے ضلعی سیکریٹری جی رمیش، پی ڈی ایس یو کے ضلع سیکرٹری راجیشور کے علاوہ دیگر نے شرکت کی اس بارے میں اے سی پی نظام آباد راجہ وینکٹ ریڈی سے دریافت کرنے پر بتایا کہ سمپت کی موت ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہونے کا شبہ کیا جا رہا ہے پوسٹ ماسٹم کی رپورٹ کے بعد مکمل تفصیلات کا انکشاف کیا جائے گا سمپت کے افراد خاندان نے سرکاری دوا خانے میں زبردست احتجاج کیا اور اس واقعے اور شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پولیس کی کسٹڈی میں موت واقع ہونے کا الزام بھی عائد کیا۔