پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبات کو گھونسے مارے

,

   

حجاب چاک کردیا، سی اے اے کے خلاف احتجاج پر سینکڑوں طلبہ پولیس کے ظلم کا شکار

نئی دہلی ۔ 12 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبات کے ایک گروپ نے آج پولیس پر الزام عائد کیا کہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ان کے احتجاج کو روکنے کیلئے پولیس نے ان کے جسم مخصوص حصوں پر گھونسے رسید کئے اور حجاب نوچ کر پھاڑ دیا۔ ان کی حب الوطنی کا سوال اٹھاتے ہوئے انہیں گالی گلوچ بھی کی۔ دہلی پولیس نے تاہم ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہیکہ احتجاجوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کیا گیا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سینکڑوں طلبہ اور قریبی علاقوں میں رہنے والے شہریوں کو پولیس نے پیر کے دن پارلیمنٹ تک مارچ کرنے سے روک دیا تھا۔ اس دوران احتجاجیوں اور سیکوریٹی عملہ کے درمیان دھکم پیل بھی ہوئی۔ طالبات نے دعویٰ کیا کہ پولیس کی کارروائی منصوبہ بند اور سازش کا حصہ تھی۔ پولیس نے ان پر حملہ کرتے ہوئے ان کے مارچ کو روکنے کیلئے انہیں گھونسے رسید کئے اور حجاب پھاڑ دیئے۔ یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے زخمی 20 طالبات نے جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے تحت اس واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پولیس نے بہیمانہ طریقہ سے انہیں مارا ہے۔ طالبات جب ہولی فیملی ہاسپٹل کے قریب پہنچے تب کئی پولیس ملازمین وہاں پر تین حصوں میں قطار بنائے ہوئے کھڑے ہوئے تھے۔ یہ لوگ لوہے کی پوشاک پہنے ہوئے ہاتھوں میں لوہے کی سلاخیں اور لاٹھیاں لئے کھڑے ہوئے تھے۔ جیسے ہی طلبہ آگے بڑھے پولیس ان پر ٹوٹ پڑی۔ پیٹ میں گھونسے مارے اور انہیں گالی گلوچ کی۔ 50 طالبات کو زخم آئے ہیں۔ زخمی طالبات کو جامعہ نگر کے ایم اے انصاری ہاسپٹل اور شیوا ہاسپٹل میں شریک کیا گیا۔ 12 طالبات کو آئی سی یو میں رکھا گیا ہے۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے طلبہ کے گروپ کے سامنے دھمکی دی کہ میں تمہارے دو ٹکڑے کردوں گا۔ میں نے ان سے کہا کہ تم جو کرنا چاہے کرو۔ ہم لوگ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ایک طالب علم کی داڑھی کو دیکھ کر پولیس ملازم نے اس کی حب الوطنی کا سوال اٹھایا۔ طالب علم ذبیح اللہ نے کہا کہ پولیس والوں نے انہیں ان کے مذہب کو بھی گالی دی۔ ایک زخمی طالبہ نے الزام عائد کیا کہ جب میں نے دیکھا کہ چند طالبات کو پولیس مار رہی ہے تو ان کی مدد کیلئے پہنچی۔ پولیس رکاوٹوں کو ہٹا کر آگے بڑھنے کی کوشش پر پولیس نے ڈھکیل دیا۔ اس نے کہا کہ میرے مخصوص اعضاء پر حملہ کرنے والے پولیس ملازم کی شناخت کرنے کیلئے وہ تیار ہیں۔ ایک اور طالبہ نے کہا کہ پولیس ملازمین مجھے نیچے گرا کر میرے پیر پر کھڑے رہے۔ درد سے میں کررا رہی تھی۔ ان لوگوں نے میرے حجاب کو بھی پھاڑ دیا اور ان لوگوں نے گندے الفاظ کا بھی استعمال کیا۔