پولیس پر ہانگ کانگ کے احتجاجیوں کا حملہ، بحیثیت مجموعی جلوس پرامن

   

ہانگ کانگ 20 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ہانگ کانگ کے شہریوں کی کثیر تعداد نے پولیس کے امتناع کی خلاف ورزی کی اور غیر قانونی طور پر جلوس نکالا۔ اُن کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے کیوں کہ حالیہ چاقوزنی کے واقعات اور زدوکوب کے ذریعہ 2 جمہوریت حامی احتجاجیوں کی ہلاکت واقع ہوچکی ہے۔ اِس لئے احتجاجی حکومت کے خلاف برہم ہوگئے ہیں۔ عہدیداروں نے جلوس نکالنے پر امتناع عائد کیا تھا۔ اور اس کے لئے عوامی سلامتی قانون اور سابقہ تشدد کا حوالہ دیا تھا جو سخت گیر احتجاجیوں نے برپا کیا تھا۔ لاکھوں افراد اِس جلوس میں شریک ہوئے تاکہ شہر کی چین حامی قیادت پر گزشتہ چار ماہ کے احتجاجی مظاہروں اور سیاسی بے چینی کے نتیجہ میں جو دباؤ پڑرہا ہے اُسے برقرار رکھا جاسکے۔ اِس علاقہ میں کشیدگی عروج پر پہونچ گئی جبکہ ایک گروپ کے قائد نے ہفتے کے دن جلوس کا اہتمام کیا تھا۔ جمی شام دواخانہ میں شریک کردیا گیا جبکہ لوگ کلہاڑیاں لہراتے ہوئے ہفتے کے اوائل میں سڑکوں پر آگئے۔ دوبارہ اتوار کی رات ایک شخص کو جو جمہوریت حامی تھا، گردن اور پیٹ میں چاقو گھونپ دیا گیا۔ احتجاجیوں کا ایک سمندر سڑکوں پر آگیا اور اُنھوں نے ایک وفاق قائم کیا تاکہ اتوار کے دن تیز دھوپ کے باوجود احتجاجی مظاہرہ کیا جائے۔ کئی افراد چاہتے تھے کہ وہ حملوں کے آگے نہیں جھکیں گے۔ عہدیداروں نے جلوسوں پر مؤثر امتناع عائد کرنے کی پوری تیاری کرلی تھی۔ اُن پر جتنا جبر کیا جائے گا اُتنی ہی مزاحمت کا حکومت کو سامنا کرنا پڑے گا۔ ایک 69 سالہ احتجاج کرنے والے نے جس کا خاندانی نام ینگ ہے، کہاکہ کیا پولیس ہم تمام کو گرفتار کرسکتی ہے۔ لاکھوں افراد خود کو گرفتار کروانے کے لئے یہاں موجود ہیں اور کئی سخت گیر کارکن جیسا کہ وہ ہے ، یا تو حالیہ ہفتوں میں گرفتار کئے جاچکے ہیں یا زخمی کئے گئے ہیں۔ اُس نے کہاکہ مکمل طور پر جمہوری حکومت جس کا قائد ہانگ کانگ کے عوام کی جانب سے منتخب کیا جائے اور کسی طبقہ کی حکومت مسلط نہ کی جائے۔