پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے قائد اپوزیشن راہول گاندھی و صدر کانگریس ملکارجن کھر گے کا زور
نئی دہلی نئی دہلی11؍مئی (ایجنسیز ):: کانگریس پارٹی نے پہلگام دہشت گرد حملے، آپریشن سندور اور ہندوستان و پاکستان کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے اعلان پر حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ ایک بار پھر دہرایا ہے۔قائد اپوزیشن راہول گاندھی، ملکارجن کھرگے اور جے رام رمیش کی جانب سے یکے بعد دیگرے بیانات اور خطوط کے ذریعے حکومت پر دباؤ بڑھایا گیا ہے کہ وہ ان سنگین قومی معاملات پر پارلیمنٹ کے اندر بحث کی اجازت دے۔راہول گاندھی نے وزیر اعظم کو لکھے اپنے خط میں کہا ہے کہ عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پہلگام دہشت گردی، آپریشن سندور اور جنگ بندی جس کا پہلا اعلان امریکی صدر ٹرمپ نے کیا، جیسے حساس موضوعات پر پارلیمنٹ میں کھل کر بحث کر سکیں۔ راہول گاندھی نے اس موقع کو ایک ایسا موقع قرار دیا ہے جو ملک کے اجتماعی عزم اور یکجہتی کو ظاہر کر سکتا ہے۔دوسری طرف راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے نے بھی وزیر اعظم کو یاد دلایا ہے کہ اپوزیشن نے پہلے ہی 28 اپریل کو ایک خط کے ذریعے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کیا تھا تاکہ پہلگام حملے پر بات چیت کی جا سکے۔ کھرگے کے مطابق تازہ پیش رفت، جن میں آپریشن سندور اور جنگ بندی کے اعلانات شامل ہیں کے بعد یہ مطالبہ اور زیادہ اہم ہو گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ راہول گاندھی کے خط میں کیے گئے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔وہیںکانگریس کے جنرل سیکریٹری اور ترجمان جے رام رمیش نے اپنے تفصیلی بیان میں کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس وزیر اعظم کی صدارت میں ایک آل پارٹی میٹنگ اور پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کرتی ہے تاکہ پہلگام حملہ، آپریشن سندور اور امریکہ سمیت دیگر فریقوں کے کردار پر بحث ہو سکے۔جے رام رمیش نے امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے ’نیوٹرل (غیر جانب دار) پلیٹ فارم‘ کا ذکر کیے جانے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ کیا حکومت ہند نے شملہ معاہدے کو ترک کر دیا ہے؟ کیا ہم تیسرے فریق کی ثالثی کیلئے دروازے کھول چکے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سفارتی بات چیت دوبارہ شروع ہو رہی ہے تو ملک کو بتایا جائے کہ کن شرائط پر بات ہو رہی ہے اور اس کے بدلے ہمیں کیا حاصل ہوا۔کانگریس نے وزیراعظم سے یہ بھی پوچھا ہے کہ دو سابق فوجی سربراہان کی جانب سے حالیہ صورتحال پر دیے گئے تبصروں پر وہ خود قوم کو جواب دیں کیونکہ ان تبصروں سے سنگین خدشات نے جنم لیا ہے۔ اپنے بیان کے اختتام پر انہوں نے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی 1971 میں دکھائی گئی قیادت اور حوصلے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو ایسے ہی واضح اور مضبوط قیادت کی ضرورت ہے۔