دیوبند۔سماجوادی پارٹی کے سابق رکن اسمبلی معاویہ علی نے اپنے ڈھائی سال قبل دیئے گئے بیان کو ایک مرتبہ پر دوہرایاہے اور کہاکہ ’پہلے میں مسلمان ہوں اور پھر ہندوستانی ۔ نیشنل ٹی وی ڈبیٹ میں بحث کے دوران سمبت پاترا کے ذریعہ ڈھائی سال پہلے دیئے گئے معاویہ علی کے بیان کو اٹھا نے پر سابق رکن اسمبلی معاویہ علی نے کہاکہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سمبت پاترا آج تک کسی بھی ایوان کے ممبر نہیں بن سکے ہیںاسلئے انہیں اتنا علم تک نہیں ہے کہ جب ہم ایوان میںحلف لیتے ہیں تو سب سے پہلے اللہ اور ایشور کانام لیتے ہیں ،یعنی ایشور، اللہ آئین سے بڑا ہوتاہے۔سمبت پاترا کے بیان کے بعد یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے معاویہ علی نے بی جے پی ترجمان سمبت پاترا کو ککڑے ککڑے گینگ کا رکن بتایا ۔انہوں نے بی جے بی ترجمان پاترا ساورکر اور جناح وادی قرار دیتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا ہے کہ ملک کے کونسے وزیر اعظم نواز شریف کی بریانی کھانے پاکستان گئے ہیں؟ این آر سی اور سی اے اے کے منظور کردہ بل پر انہوں نے کہا کہ اگر معاویہ علی کوئی کاغذ نہیں دکھاتے ہیں، تو سرکار کو حق ہے مجھے ڈیٹیشن کیمپ میں ڈال دیا جائے لیکن اس وقت بھی مسلمان ہی رہونگا سرکار میرا مذہب طے نہیں کرسکتی ہے، انہوںنے کہاکہ سبھی کے لئے اپنا مذہب پہلے ہوتاہے اسی طرح میرے لئے بھی میرا مذہب پہلے ہے۔ معاویہ علی نے کہا کہ سمبت پاترابات کو موڑ توڑ کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، ہر مذہبی شخص کے لئے اس کا مذہب ہی اس کے لئے پہلے آتاہے، آئین کا کے تحت عہدوں کا حلف اور آئین کے تحفظ کا حلف بھی اللہ اور ایشور کے نام سے لیا جاتاہے، لیکن موجودہ دور کی سیاست نے اس ملک کے مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاترا گاندھی وادی نہیں بلکہ ساور کر اور جناح وادی ،کیونکہ شیاما پرکاش مکھرجی مسلم لیگ کی حکومت میں نائب وزیر اعلی رہ چکے ہیں ، بھارتیہ جنتاپارٹی اور مسلم لیگ کا رشتہ بھائی بھائی کاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کاایسا کونسا وزیر اعظم جس نے مسلم لیگ کے پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بریانی کھائی ہے؟۔ ٹیو نیشن تھروی 1938؍ کے تحت مسلم لیگ پاکستان لیکر الگ بیٹھ گئی جبکہ یہاں آر ایس ایس مذہب کے نام پر ملک کو برباد کرنے میں لگی ہوئی ہے،ملک کا ہر فرد چاہے وہ ہندو ، مسلمان ، سکھ ، عیسائی کوئی بھی اس کا مذہب اس کے لئے سب سے اہم ہے، میرے لئے بھی میرا مذہب سب سے پہلے ہے ۔ انہوںنے این آرسی اور سی اے اے کے حوالہ سے کہاکہ میرے پاس جب کاغذ نہیں ہونگے تو مجھے ڈٹینشن کیمپ میں ڈال دیا جائے اور میری ہندوستانی شہریت ختم کردی جائیگی لیکن میں تب بھی مسلمان ہی رہونگا۔ انہوں نے مزید کہاکہ میں ہندوستان کا باشندہ ہوں ، میرے والد یہاں رہ رہے ہیں ، میں 700 سال سے ہندوستانی ہوں۔ ملک کی شہریت باقی رکھنا نہ یا رکھنا آئین کے ہاتھ میں لیکن آج بر سر اقتدار جماعت ملک پر اپنی آئیڈ لوجی تھوپنا چاہتی ہے اور اس نے ملک کی شہریت دینا اور باقی رکھنااپنے ہاتھ میں لے لیاہے، انہوں نے کہاکہ حکومت کاکام آئین کے پاسداری اور ملک کے عوام کو تحفظ فراہم کرناہے لیکن موجودہ حکومت اپنے فرائض کو نظر انداز کرکے ملک میں مذہب کے نام پر نفرت پھیلارہی ہے اور شہریت کے نام پر لوگوں کو دہشت زدہ کررہی ہے۔