پیرس اولمپک گیمز میں اتھلیٹس کے حجاب پر پابندی، ہنگامہ برپا

,

   

پیرس: ملک کی خاتون وزیرِ کھیل کی جانب سے اعلان کردہ 2024 کے پیرس اولمپک کھیلوں میں فرانسیسی ایتھلیٹس کے لیے سر کے اسکارف پر پابندی نے سوشل میڈیا پر غم و غصے پیدا کیا ہے اور کئی لوگوں نے اسے اسلام کے خلاف ناپسندیدیگی قرار دیا ہے جب کہ بعض دوسرے لوگوں نے اس اقدام کو سراہا ہے۔فرانس 3 ٹی وی پر سنڈے ان پولیٹکس شو کے دوران گفتگو میں فرانسیسی وزیرِ کھیل ایمیلی اوڈیا کاسٹیرا نے کہا کہ فرانسیسی وفد کی کسی بھی رکن کو حجاب یا اسکارف پہننے کی اجازت نہیں ملے گی اور انہوں نے سخت سیکولرازم کی حمایت کا اظہار کیا۔اوڈیا کاسٹیرا کے حوالے سے کہا گیا کہ ہم عدلیہ نظام کے حالیہ فیصلے سے متفق ہیں جو کھیل میں سخت سیکولرازم کی حمایت کرتا ہے جس کا وزیر اعظم نے بھی واضح طور پر اظہار کیا۔ اس کا مطلب ہے کسی بھی قسم کی تبلیغ کی ممانعت اور پبلک شعبے کی غیرجانبداری۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے وفد کی ارکان ہماری کھیلوں کی ٹیموں میں نقاب نہیں پہنیں گی۔یہ پابندی فرانس میں قواعد و ضوابط کے ایک سلسلے کے درمیان سامنے آئی ہے جس میں سرکاری دفاتر، اسکولوں اور جامعات سمیت کسی بھی عوامی مقام پر مذہبی لباس پر پابندی عائد کی گئی ہے جو ملک کے سخت سیکولر نظریہ یا ریاست کے نافذ کردہ سیکولرازم کا حصہ ہے۔وزیرِ کھیل کے بیان نے سوشل میڈیا پر ایک گرما گرم بحث چھیڑ دی ہے جس میں کچھ صارفین نے پابندی کو اسلام کیخلاف ناپسندیدگی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی جب کہ دوسروں نے سیکولرازم کو برقرار رکھنے کے لیے اسے سراہا۔مہدی نامی شناخت رکھنے والے ایک صارف نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پلیٹ فارم پر لکھا کہ اس ملک کو اسلام سے مسئلہ ہے، میں یہ بآوازِ بلند اور واضح کہتا ہوں اور ہر کوئی ۔بلا استثناء۔ یہ بات جانتا ہے۔