پیغمبر اسلامؐ کیخلاف قابل اعتراض ریمارک پر مسلمانوں کا احتجاج

   

چھترپتی سمبھاجی نگر: مہاراشٹرا کے شہر چھترپتی سمبھاجی نگر (اورنگ آباد) میں جمعہ کے دن کشیدگی پیدا ہوئی۔ مسلمانوں کے ایک گروپ نے پولیس اسٹیشن کے سامنے جمع ہوکر ایک ہندو مذہبی رہنما کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، جس نے پیغمبر اسلامؐ کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس کیا تھا۔ چھترپتی سمبھاجی نگر: مہاراشٹرا کے شہر چھترپتی سمبھاجی نگر(اورنگ آباد) میں جمعہ کے دن کشیدگی پیدا ہوئی۔ مسلمانوں کے ایک گروپ نے پولیس اسٹیشن کے سامنے جمع ہوکر ایک ہندو مذہبی رہنما کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، جس نے پیغمبر اسلامؐ کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس کیا تھا۔ مسلمانوں کی بڑی تعداد سٹی چوک پولیس اسٹیشن کے سامنے اکھٹا ہوئی۔ اْس نے مطالبہ کیا کہ پیغمبر اسلام ؐ اور اسلام کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے رام گری مہاراج کے خلاف کارروائی کی جائے۔ سٹی چوک پولیس اسٹیشن کی انسپکٹر نرملاپردیسی نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ امن برقرار رکھیں۔انہوں نے تیقن دیا کہ ان کے مطالبہ کا نوٹ لیا جائے گا اور سخت کارروائی کی جائے گی۔ اسی دوران مراٹھی نیوز چینل اے بی پی ماجھا سے بات چیت میں رام گری مہاراج نے ان کے بیان پر تنازعہ پر کہا کہ ہندوؤں کو الرٹ رہنا چاہئے، میں نے وہ کہا جو میں کہنا چاہتا تھا، میں اپنی بات پر قائم ہوں اور نتائج کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں۔ سابق رکن پارلیمنٹ اور مجلس کے ریاستی صدر امتیاز جلیل نے سٹی پولیس کمشنر کو لکھا کہ رام گری مہاراج کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ رام گری مہاراج نے ناسک کی ایک تحصیل کے ایک موضع میں متنازعہ بیان دیا۔
یہ بیان مسلم فرقہ کی امیج کو خراب کرنے دانستہ طور پر دیا گیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسی بیان بازی کا مقصد ہندوؤں اور مسلمانوں میں درار ڈالنا ہوتا ہے۔ فرقہ وارانہ فسادات کو بھڑکانے کے لئے دانستہ طور پر یہ حرکت کی گئی۔ بعدازاں چھترپتی سمبھاجی نگر میں میڈیا سے بات چیت میں امتیاز جلیل نے کہا کہ رام گری مہاراج نے جو بیان دیا ہے، اس کی اسکرپٹ کسی اور نے لکھی ہے۔وہ کسی اور کے حکم پر کام کررہے ہیں۔ مسلمانوں کے یوم اجتماعی عبادت (جمعہ) کو سَکل ہندوسماج کو مظاہرہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے، یہ سیاسی سازش ہے۔